1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قصور میں سیلاب سے متاثرہ ایک لاکھ افراد محفوظ مقام پر منتقل

23 اگست 2023

قائم مقام وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے مطابق بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں اضافی پانی چھوڑے جانے کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ وسطی پنجاب کے کئی سو دیہات اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیر آب آ چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4VThE
ARCHIV | Überschwemmungen in Pakistan
تصویر: Shahid Saeed/Mirza/AFP/Getty Images

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سیلاب زدہ دیہاتوں سے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہنگامی حالات سے نمٹنے والی صوبائی حکام کے مطابق ان افراد کو گزشتہ اتوار کو ضلع قصور میں دریائے ستلج کے کناروں پر آنے والے سیلاب کی وجہ سے پیش آنے والی صورتحال کے بعد محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔  وسطی پنجاب کے کئی سو گاؤں اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیر آب آ چکی ہے۔

ہنگامی خدمات کا شعبہ  تقریباﹰ بہتر دیہاتوں کے رہائشیوں اور ان کے مویشیوں کو اونچے اور محفوظ مقامات  پر لے جانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پنجاب ایمرجنسی سروسز کے ترجمان فاروق احمد نے اے ایف پی کو بتایا، ''ہم نے تقریبا ایک لاکھ افراد کو بچا لیا ہے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔‘‘

پاکستان، سیلاب گزر گیا لیکن مشکلات نہ ٹلیں

پنجاب کے عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ مون سون کی بارشوں نے بھارتی حکام کو اپنے آبی ذخائر کا اضافی پانی دریائے ستلج میں چھوڑنے پر مجبور کیا، جس کی وجہ سے سرحد کے اس پار پاکستانی علاقوں میں سیلاب آ گیا۔ محسن نقوی نے کہا کہ ستلج میں آنے والا سیلاب کی گزشتہ 35 برس میں مثال نہیں ملتی۔

ان اطلاعات کے بعد کہ متاثرہ دیہات کے لوگ اپنے گھر اور جائیدادیں چھوڑنے سے گریزاں ہیں، وزیراعلیٰ نے دفعہ 144 نافذ کرنے کا حکم دیا اور اس پر عمل درآمد پر زور دیا۔

بھارتی حکام کی جانب سے فوری طور پر تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔ پاکستانی صوبے پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کی بارشیں آنے والے دنوں میں سیلابوں میں مزید تیزی لا سکتی ہیں۔

پاکستان گزشتہ برس آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نکلنے کے لیے ابھی تک جدوجہد کر رہا ہے۔ 2022 ء میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ ڈوب گیا تھا، جس سے 33 ملین سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے جبکہ ملکی معیشت کو بھی اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔

 

اقوام متحدہ کی اس سال اپریل میں جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اور  دو کروڑ سے زیادہ متاثرین انسانی امداد کے منتظر تھے۔

انسانی امداد کے منتظر سیلاب متاثرین پینے کے صاف پانی سے محرومی، غذائی قلت اور رفع حاجت کا مناسب انتظام نہ ہونے کے سبب اسہال، سانس کی انفیکشن، جلد اور نفسیاتی بیماریوں کے علاؤہ ہیپاٹائیٹس اور وبائی امراض کا سامنا کر رہے ہیں۔

ش ر⁄  اا (اے ایف پی)