1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیورٹ نہ ہونا پاکستان کے مفاد میں ہے۔ وقاریونس

طارق سعید لاہور17 جنوری 2015

کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ عالمی کپ میں فیورٹ نہ ہونا پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مفاد میں ہے۔ گیارہویں ورلڈ کپ کی دوڑ میں شریک چودہ ٹیموں میں پاکستان کی رینکنگ سات ہے۔

https://p.dw.com/p/1EM0k
تصویر: DW/T. Saeed

قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے عالمی کپ کی تیاریوں کے لیے لگائے گئے کیمپ کے اختتام پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کوچ وقار یونس نے کہا کہ اُن کی ٹیم گروپ اے میں ہے اور اُسے دفاعی چیمپیئن بھارت، سابقہ چیمپیئن ویسٹ انڈیز اور فیورٹ جنوبی افریقہ جیسی ٹیموں سے نبرد آزما ہونا ہے۔

وقار یونس کا کہنا تھا کہ باؤنسی وکٹوں پر کھیلنے کی عادی ٹیمیں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ ہیں اور وہ اس ورلڈ کپ میں فیورٹ ہیں لیکن پاکستان کے فیورٹ نہ ہونے پر وہ خوش ہیں کیونکہ فیورٹ کو ہمیشہ دباو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان ٹیم سن 2011 میں بھی فیورٹ نہ ہونے کے باوجود اعلیٰ کارکردگی دکھا چکی ہے۔ وقار یونس کے مطابق وہ میں ہمیشہ سے چیمپیئن بننے کی بلند سوچ رکھتے ہیں اور اس ٹیم میں محمد عرفان، عمراکمل اور صہیب مقصود جیسے فتح گراور یونس خان جیسے تجربہ کار کھلاڑی اُن کی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ دستیاب وسائل پر مکمل بھروسہ ہے۔

Pakistan ehemaliger Kapitän Waqar Younus Cricket Spieler
کوچ وقار یونستصویر: DW/T.Saeed

عالمی کپ کے لیے لگائے گئے چار روزہ مختصر تربیتی کیمپ کا دفاع کرتے ہوئے وقاریونس کہتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم گز شتہ پانچ ماہ سے سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے کھیلتی آرہی ہے اور لاہور کا سرد موسم بھی آسٹریلیا سے مختلف تھا لہذا وہ کھلاڑیوں کو تھکانا نہیں چاہتے تھے تاکہ وہ عالمی کپ میں تازہ دم اور توانائی کے ساتھ حصہ لے سکیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی سرزمین پر چھ میچ کھیلنا ہیں جو وہاں کی آب وہوا سے ہم آہنگ ہونے کے لیے کافی ہونگے۔ وقار یونس کے مطابق انکا سب سے زیادہ زوراتحاد پر ہے۔ کوچ کے بقول ٹیم میں جیت کا یقین اتحاد ہی سے پیدا ہو گا۔

تربیتی کیمپ میں فاسٹ باولر جنید خان کے دوبارہ زخمی ہونے کی بابت پاکستانی کوچ کا کہنا تھا کہ جنید کا ان فٹ ہونا ٹیم کے لیے ایک دھچکہ ہے۔ اِس مناسبت سے وہ یہ کہتے ہیں کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران پاکستانی ٹیم کے فاسٹ بالرز کو فٹنس مسائل کا سامنا رہا ہے اور اِس باعث عالمی کپ میں بالنگ کا بوجھ پیسرز میں بانٹ دیا جائے گا۔ شاہد آفریدی اور مصباح الحق کے آخری ٹورنامنٹ کے بارے میں وقار یونس کا کہنا تھا کہ انہوں نے تربیتی کیمپ میں دونوں کو سب سے زیادہ پرجوش پایا اور دونوں لیجنڈ کرکٹرز نے ٹیم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے کیریر کے آخری ایونٹ کو یادگار بنانے کے لیے سردھڑ کی بازی لگا دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وقاریونس کا کہنا تھا کہ عالمی کپ کبھی ان پر زیادہ مہربان نہیں رہا۔ سن 1992 میں وہ زخمی ہوگئے تھے اور سن 1999 میں فائنل ہار گئے لیکن اس بار وہ قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ محمد حفیظ کا ایکشن پاک بھارت میچ سے پہلے کلیئر ہو جائے۔ پہلے ہی میچ میں بھارت کو ہرا نے سے پاکستانی ٹیم کا مورال بلندیوں پر پہنچ سکتا ہے۔ دریں اثنا کپتان مصباح الحق سمیت پاکستان کرکٹ ٹیم کے چھ کھلاڑیوں نے نے سنیچر کو پشاور آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے طلبا سے اظہار یکجہتی کے لیے پشاور کا دورہ کیا۔ پاکستانی ٹیم منگل کی رات ورلڈ کپ کے لیے نیوزی لینڈ روانہ ہو رہی ہے۔