1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیملی ری یونین: 177 مہاجرین یونان سے جرمنی پہنچ گئے

16 اکتوبر 2018

جرمنی میں موجود مہاجرین کے یونان میں مقیم پونے دو سو رشتہ دار فیملی ری یونین پروگرام کے تحت جرمنی پہنچ گئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق افغانستان، شام اور عراق سے ہے۔

https://p.dw.com/p/36bhX
Deutschland Flüchtlinge in München
تصویر: Reuters/M. Rehle

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یونان میں موجود 177 مہاجرین جرمنی پہنچ گئے ہیں۔ ان مہاجرین کے رشتہ دار پہلے ہی سے جرمنی میں موجود تھے اور انہیں فیملی ری یونین کے تحت جرمنی آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یونانی امیگریشن حکام کے مطابق یہ مہاجرین پیر کی شام ایک خصوصی طیارے کے ذریعے میونخ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

جرمن حکومت نے مہاجرین کے لیے اپنے ری یونیفیکشن پروگرام کے تحت ان افراد کو جرمنی آنے کی اجازت دی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس سے اس پروگرام پر عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکا تھا۔ تاہم اب اس پر مؤثر طریقے سے عمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

جرمن حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ان 177 مہاجرین کی جرمنی آمد دراصل جرمنی اور یونان کے مابین ایک انتظامی معاہدے کے تحت ممکن ہوئی ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ اس ڈیل کا مقصد مہاجرین کے کنبوں کو آپس میں ملانے کا عمل یقینی بنانا ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق جرمنی میں موجود مہاجرین کے گھر والوں کو ان سے ملانے کا یہ عمل جاری رہے گا۔

برلن حکومت کے ایک بیان کے مطابق، ’’اس طرح کی مزید پروازیں مستقبل میں بھی اڑیں گی۔‘‘ جرمن حکومت کے ایک اہلکار نے اے ایف پی سے گفتگو میں اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ یونان میں موجود تقریبا دو ہزار مہاجرین جرمنی لائے جائیں گے تاکہ انہیں ان کے گھر والوں کے ساتھ ملایا جا سکے۔ یہ وہ گھرانے ہیں، جن کے کچھ ارکان جرمنی اور کچھ یونان میں ہیں۔

جرمنی نے حال ہی میں یونان اور اسپین کے ساتھ ایسے معاہدوں کو حتمی شکل دی تھی، جس کے نتیجے میں ان دونوں ممالک میں موجود ایسے مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دی جائے گی، جن کے اہلخانہ بطور مہاجر جرمنی میں مقیم ہیں۔ انہی معاہدوں کے تحت ہی اسپین اور یونان ایسے مہاجرین کو واپس اپنے ہاں بھی قبول کریں گے، جو جرمنی تک پہنچ چکے ہیں لیکن ان کی پہلی مرتبہ رجسٹریشن یونان یا اسپین میں کی گئی تھی۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں