فٹ بالروں میں سر کی چوٹ سے موت واقع ہونے کا امکان زیادہ
21 اکتوبر 2019اس نئی ریسرچ کا عنوان 'فٹ بال اور زندگی بھر رہنے والے اثرات‘ رکھا گیا ہے۔ ان اثرات میں دماغی بیماری ڈیمینشیا کو خاص فوقیت دی گئی۔ ڈیمینشیا کو کئی دماغی بیماریوں کی بنیاد خیال کیا جاتا ہے۔ اس تحقیق میں فٹ بال کے کھیل کے دوران لگنے والی چوٹوں اور کھلاڑیوں کے مرنے کے امکانات کا خاص طور پر جائزہ لیا گیا۔
برطانیہ کی گلاسگو یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق فٹ بال کے کھلاڑیوں کو دوران کھیل لگنے والی ایسی چوٹیں جو سر سے متعلق ہوں، وہ دماغ کے اندر منفی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں۔ گلاسگو یونیورسٹی نے یہ رپورٹ انگلستان کی فٹ بال ایسوسی ایشن اور پروفیشنل فٹ بالرز ایسوسی ایشن کے درخواست پر مکمل کی ہے۔
اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے گلاسگو یونیورسٹی کے محققین نے سن 1900 سے لیکر سن 1976 کے درمیان فٹ بال کھیلنے والے سات ہزار چھ سو چھہتر کھلاڑیوں کی میڈیکل رپورٹوں کو حاصل کر کے تفصیلات کو حتمی نتائج میں شامل کیا گیا۔ یہ تمام مرد کھلاڑی تھے۔ اسی طرح ریسرچرز نے عالم لوگوں میں سے تیئیس ہزار افراد کے انٹرویو بھی حاصل کیے۔
اس رپورٹ کے مطابق سر کی چوٹوں سے فٹ بالرز کے دماغ میں پیدا ہونے والی منفی تبدیلیوں کی وجہ سے انہیں الزہائمر بیماری لاحق ہونے کا امکان بڑھا جاتا ہے۔ اسی طرح 'موٹر نیورون‘ بیماری، جو دماغی و اعصابی کمزوری ہے، اُس کا بھی انہیں سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے فٹ بالرز کی طبعی عمر میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے۔
ریسرچ رپورٹ کے مطابق فٹ بال کھیل کے دوران لگنے والی چوٹوں کے دور رس اثرات کی وجہ سے کھلاڑیوں کے ریٹائر ہونے کے بعد بھی انہیں شدید دماغی بیماری رعشے کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ فٹ بال کے کھلاڑیوں کو دوسری بیماریوں مثلاً دل کے عوارض، مختلف القسم کے کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض کا ممکنہ طور پر کسی حد تک کم سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس رپورٹ کو فٹ بال کھیلنے والے ممالک میں انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا بھی اس رپورٹ پر فوکس کر سکتی ہے۔ یورپی اور لاطینی امریکی براعظموں میں فٹ بال کے ساتھ دیوانگی کی حد تک لگاؤ پایا جاتا ہے۔
ع ح ⁄ ش ح (اے ایف پی)