1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فوج میں جنسی حملوں کے واقعات، 80 فیصد اضافہ‘

عاطف توقیر
27 جنوری 2018

میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ برس وفاقی جرمن فوج میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات میں ماضی کے مقابلے میں 80 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

https://p.dw.com/p/2rcqA
Bundeswehr
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Sauer

جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ کے مطابق گزشتہ برس جرمن مسلح افواج میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے 234 واقعات رپورٹ ہوئے۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں اضافہ دراصل ان واقعات کے سدباب کی کوششوں اور ایسے مشتبہ حملوں کو رپورٹ کرنے میں اضافے سے مربوط ہے۔

شرمندگی کا مطالبہ مظلوم خواتین سے ہی؟

خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحریک ’ٹائمز اپ ناؤ‘

بالی ووڈ اداکارہ دوران پرواز ہراساں، مقدمہ درج

وفاقی جرمن فوج کے حکام کے مطابق گزشتہ برس جنسی زیادتی یا جنسی زیادتی کی کوشش کے 14 واقعات رپورٹ ہوئے، جو سن 2016 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تھے۔ سن 2016ء میں ایسے فقط پانچ واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔  ہفتے کے روز فُنکے میڈیا گروپ کے تحت شائع ہونے والے مختلف اخبارات میں یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق سن 2016ء میں جرمنی کی مسلح افواج میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے 128 واقعات سامنے آئے تھے، جب کہ گزشتہ برس یہ تعداد 234 تک پہنچ گئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی فوج میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانے کی وجہ سے مبینہ جنسی حملوں کو رپورٹ کرنے میں اضافہ ہوا ہے، اس کے علاوہ فوجی حکام ماضی میں ہونے والے اس واقعات کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔

جرمن وزیر دفاع اُرزولا فان ڈیر لائن نے گزشتہ برس کہا تھا کہ ان  اعداد و شمار کو فوج میں ایسے واقعات میں اضافے سے نہیں جوڑنا چاہیے، کیوں کہ ممکن ہے کہ ماضی میں ایسے واقعات رپورٹ ہی نہ ہوتے ہوں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جنسی حملوں اور ہراساں کیے جانے کے کیسز میں ان تمام واقعات کو شامل کیا گیا ہے، جن میں بلامرضی چومنے اور کندھے یا ٹانگ کو چھونے سے لے کر جنسی زیادتی تک کے تمام واقعات شامل ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں وفاقی جرمن فوج میں رونما ہونے والے ایسے واقعات اس وقت بھی میڈیا کی شہ سرخیوں میں آئے تھے، جب ایک 29 سالہ مرد فوجی پر دو خواتین فوجیوں پر جنسی حملے کا الزام سامنے آیا تھا۔ تب بتایا گیا تھا کہ یہ واقعات شمالی شہر ہیمبر گ کے قریب ایک فوجی تربیتی مرکز میں رونما ہوئے تھے۔ ان واقعات پر شدید تنقید اس وقت ہوئی تھی، جب ایک دوسرے فوجی نے ایک حملے کی ویڈیو تو بنائی تھی، تاہم اسے روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی تھی۔ فُنکے میڈیا گروپ کے مطابق استثغاثہ ان واقعات کی تفتیش اگلے ماہ فروری میں مکمل کر لے گا۔