فوجداری عدالت کا فیصلہ میرے لئے بے معنی: عمر البشیر
4 مارچ 2009آج بدھ کو فوجداری جرائم کی عدالت سوڈانی صدر کے خلاف جنگی جرائم کے سلسلے میں فرد جرم داخل کرسکتی ہے تاہم عمر البشیر پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ آنٹرنیشنل کریمینل کورٹ، ICC کا کوئی بھی فیصلہ اُن کے لئے بے معنی ہے۔
ICC کے استغاثہ لوئس مورینو اوکامپو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فوجداری جرائم کی عدالت کے پاس سوڈانی صدر کے خلاف ایسے پختہ ثبوت ہیں جن سے انہیں جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرایا جاسکتا ہے۔
الطیب ہیگ عطیہ خرطوم یونیورسٹی میں پیس اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔ عطیہ کے نزدیک صدر عمر البشیر پر فرد جرم داخل کرنے کا فیصلہ شاید صحیح نہیں ہوگا۔ اقوام متحدہ سے لچک دار موٴقف اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الطیب ہیگ عطیہ کہتے ہیں:’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اگر چاہے تو صدر عمر البشیر کے خلاف اس فرد جرم کو ایک سال کے لیے موٴخر کرسکتی ہے۔ کئی ملک ایسے بھی ہیں جو سوڈان کے بارے میں بہت مثبت سوچ رکھتے ہیں، مثلاً چین، روس، ترکی یا لیبیا۔‘‘
عطیہ نے حکومت اور سوڈانی باغیوں کے مابین ثالث کا کردار بھی ادا کیا ہے۔ لیکن آئی سی سی کے وکیل استغاثہ کے مطابق اُن کے پاس تیس مختلف عینی شاہد ہیں جو یہ سب کچھ بتائیں گے کہ کس طرح عمر البشیر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ہر معاملے پر پردہ پوشی کرکے حالات کو اپنی خواہش کے مطابق کنٹرول کیا۔
گُزشتہ برس جولائی میں استغاثہ نے دی ہیگ میں قائم فوجداری جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے ججوں سے درخواست کی تھی کہ وہ سوڈانی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کریں۔سوڈانی صدر پر دارفور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد ہیں۔ استغاثہ لوئس مورینو اوکامپو اپنے مشن کو عظیم تصور کرتے ہیں۔
’’میں جب چھبیس برس کا تھا تو ارجنٹائن میں تھا۔ اُس وقت پولیس عام لوگوں کو اغوا کرلیتی تھی، فوج رہائشی بستیوں پر حملے کرتی تھی اور فوجی اہلکار خواتین کو بے آبرو بھی کرتے تھے۔ آج یہی کچھ دارفور میں ہورہا ہے۔ اسی لئے انسانیت کا یہ تقاضا ہے کہ جرائم کو ختم کیا جائے۔ میں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہوں، اس لئے میرا پیشہ اور مشن بہترین ہے۔‘‘
سوڈان پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ اگر ملکی صدر پر جنگی جرائم کے الزامات کے سلسلے میں فرد جرم داخل کی جاتی ہے تو تو عمر البشیر بحران زدہ دارفور میں موجود اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی امن فوج کی سلامتی کی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔
فوجداری جرائم کی بین الاقوامی عدالت نے اگر سوڈانی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے تو پینسٹھ سالہ عمر البشیر پہلے ایسے سربراہ مملکت ہوں گے جن کے خلاف آئی سی سی ایسا فیصلہ سنائے گی۔