1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فواد چوہدری کی گرفتاری: عمران خان کا جنگ جاری رکھنے کا اعلان

25 جنوری 2023

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد کہا ہے کہ وہ اپنی جنگ آخری سانس تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لے اپنا کردار ادا کرے۔

https://p.dw.com/p/4Mgra
Pakistan Imran Khan und Tehreek-i-Insaf-Sprecher Fawad Chaudhry
تصویر: AFP/Getty Images

ادھر لاہور ہائی کورٹ نے شام کے بعد فواد چوہدری کی بازیابی کے لیے دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسے ناقابل سماعت قرار دیا اور یہ درخواست خارج کر دی۔ پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور اس سے پہلے عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں مزید قانونی کارروائی کے لیے اسلام آباد لے جایا گیا ہے۔ عدالت نے فواد چوہدری کو شام چھ بجے پیش کرنے کا حکم دے رکھا تھا لیکن اس سے پہلے ہی انہیں اسلام آباد پہنچا دیا گیا۔ اور عدالت کو بتایا گیا کہ اسلام آباد لے جانے والے پولیس اہلکاروں کے ساتھ سگنلز کی خرابی کی وجہ سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

فواد چوہدری کو بدھ کی صبح الیکشن کمیشن کے حکام کے خلاف  نا زیبا الفاظ استعمال کرنے اور الیکشن کمیشن کے ارکان کو دھمکیاں دینے کے الزام میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر مقدمہ  اسلام آباد میں درج کیا گیا تھا۔ فواد چوہدری کی فیملی نے الزام لگایا تھا کہ انہیں بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں آنے والے افراد نے بغیر وارنٹ دکھائے حراست میں لیا تھا۔

 فواد چوہدری کو لاہور کینٹ کی ایک عدالت میں پیش کرکے ان کا راہداری ریمانڈ حاصل کیا گیا اس کے بعد لاہور کے سروسز ہسپتال میں ان کا طبی معائنہ ہوا بعد ازاں انہیں پولیس کی حراست میں اسلام آباد لے جایا گیا۔ ادھر جہلم سے موصولہ اطلاعات میں فواد چوہدری کے بھائی فراز چوہدری کو بھی پولیس نے حراست میں لیا لیکن انہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔

Pakistan Lahore Punjab | PTI-Mitarbeiter vor Haus von Imran Khan
عمران خان کے گھر کے باہر افراتفریتصویر: Tanvir Shahzad/DW

لاہور میں پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد ملک میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے ۔لاہور شہر میں پولیس کے گشت میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان بڑی تعداد میں عمران خان کی زمان پارک میں واقع رہائش گاہ کے باہر جمع ہو چکے ہیں۔ اور پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کی آج رات ممکنہ گرفتاری کے بارے میں معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

'سیف سٹی‘  کے حکام نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں جن میں عمران خان کے گھر کو جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کیے جاتے دکھایا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے انٹرنیشنل میڈیا سیل نے ڈی ڈبلیو کے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں، زبیر نیازی، فرخ حبیب اور فواد چوہدری کے بھائی فراز چوہدری کی گرفتاری کی خبریں بھی درست نہیں ہیں۔ فواد چوہدری کے علاوہ ابھی تک پی ٹی آئی کے کسی کارکن کو زیر حراست نہیں لیا گیا۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار فاروق حمید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی مخالفت کا تاثر رکھنے والے نگران وزیراعلٰی محسن نقوی کے چارج لیتے ہی جو کارروائیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں اس سے پنجاب میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور عمران خان کی رہائش گاہ سے کے پی اور پنجاب کی پولیس کے ہٹائے جانے سے عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان کے خیال میں ملک میں بڑھتی ہوئی پولرائزیشن حالات کو کسی بھی سمت لے جا سکتی ہے۔

Pakistan Lahore Punjab | PTI-Mitarbeiter vor Haus von Imran Khan
فواد چوہدری کی گرفتاری سے پہلے عمران خان کی رہائش گاہ سے کے پی اور پنجاب کی پولیس کو ہٹا لیا گیا تھاتصویر: Tanvir Shahzad/DW

ایک اور تجزیہ کار امتیاز عالم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ،''لگتا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی اپنے خلاف مسلسل تنقید سننے کی برداشت جواب دے گئی ہے۔ ان کے نزدیک پنجاب اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومتوں کے خاتمے کے بعد اب عمران خان اور ان کی پارٹی پر دباؤ میں مسلسل اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

حکومتی اقدامات: آزادی اظہار رائے کو کچلنے کے حربے؟

ایک سینیئر صحافی محمل سرفراز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کو سوچ سمجھ سے کام لینے کی ضرورت ہے اور انہیں چاہیے کہ وہ خود اپنے لیے ریڈ لائن کا تعین کرکے اس کی پابندی کریں۔ ان کا کہنا تھا،'' فواد چوہدری کے خلاف جو کارروائی ہوئی ہے ویسی کاروائیاں پہلے، پچھلی اپوزیشن کے خلاف بھی ہوتی رہی تھیں، آج پی ٹی آئی زیرعتاب ہے اور آنے والے دنوں میں پھر کسی اور جماعت کی باری ہوگی ۔ اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو پھر اس سے سیاسی نظام کو نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔‘‘

دریں اثناء ببدھ کی شام پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی طویل پریس کانفرنس میں نام لیے بغیر اسٹیبلشمنٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہیں حیرت ہے کہ وہ لوگ جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو طاقتور بنائیں وہ کیسے رجیم چینج کے بعد ''چوروں‘‘ کے ساتھ  مل گئے۔

نواز شریف کا باہر جانا انصاف کے لیے دھچکا ہو گا، فواد چوہدری

یہ بات قابل ذکر ہے کہ فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف لاہور کے کسی بھی علاقے میں کوئی بڑا احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا۔ البتہ زمان پارک کے علاقے میں عمران خان کے گھر کے باہر ایک میلے کا سا سماں ہے جہاں کارکنان نعرے لگا رہے ہیں، سیئلفیاں بنا رہے ہیں اور میڈیا اور یو ٹیوبرز کو انٹرویو دینے میں مصروف ہیں۔