1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن: راستے بند اور رابطے کٹ چکے ہیں

ہیلے پیٹر / امتیاز احمد13 نومبر 2013

ہزاروں فلپینی ان شہروں اور بستیوں سے نکلنا چاہتے ہیں، جنہیں سمندری طوفان نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ ان متاثرہ علاقوں میں صاف پانی اور خوراک کی شدید قلت ہے جبکہ لٹیروں کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AGVa
تصویر: Reuters

دوسری جانب بین الاقوامی امدادی ادارے آفت زدہ علاقوں تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن سڑکوں اور پلوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے راستے بند ہو چکے ہیں۔

چند افراد پر مشتمل ایک گروپ مشرقی فلپائن کے جزیرے سیبو کے ہوائی اڈے پر کھڑا ہے۔ یہ افراد اپنے ان رشتے داروں تک پہنچنا چاہتے ہیں، جن سے طوفان کے بعد ابھی تک رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔ اس گروپ میں شامل بیس افراد کا تعلق فلپائن کے ان مختلف علاقوں سے ہے، جو حالیہ سمندری طوفان سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

اسی گروپ میں شامل خاتون میرتھ ڈومڈوم بھی اپنے رشتے داروں کی تلاش میں نکلی ہیں۔ ان کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’پورا علاقہ ہی بہہ چکا ہے اور میں بالکل لاعلم ہوں کہ میرے اہلخانہ کس حال میں ہیں۔ میرا اُن سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ ٹائیفون کے بعد میری بھتیجی کی صرف ایک کال آئی تھی اور اب میں اس کے کسی دوسرے فون کا انتظار کر رہی ہوں۔‘‘

اس ہوائی اڈے پر موجود زیادہ تر افراد اپنے رشتہ داروں کو ٹیلیفون کرنا یا پھر ان تک جلد از جلد پہنچنا چاہتے ہیں۔ لیکن مواصلات کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور خراب موسم کے باعث اکثر فلائیٹیں بھی منسوخ کر دی جاتی ہیں۔

دوسری جانب بین الاقوامی ایجنسیوں اور امدادی اداروں کی طرف سے ٹنوں کے حساب سے امدادی سامان بھی جزیرے سیبو کے اسی ہوائی اڈے پر لایا جا رہا ہے۔ انسانی بنیادوں پر یورپی کمیشن کی طرف سے بھی امداد بھیجی گئی ہے۔ یورپی یونین کے امدادی گروپ میں شامل رومانیہ کے لونوٹ ہومیاگ کا کہنا تھا، ’’ہم یہاں طبی سامان اور ادویات سمیت تینتیس ٹن اشیاء لے کر پہنچے ہیں۔ لیکن ہمیں آفت زدہ علاقوں تک یہ سامان لے جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم صاف پانی مہیا کرنے اور صحت کا ایک مرکز قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں لاجسٹک مسائل کا سامنا ہے۔ ٹاکلوبان کے ہوائی اڈے پر صورتحال مثالی نہیں ہے۔‘‘

دریں اثنا اقوام متحدہ نے فلپائن میں بحالی کے کاموں کے ليے تين سو ملين ڈالر سے زائد کی امداد کی اپيل جاری کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق قريب گيارہ ملين افراد متاثر ہوئے ہيں جبکہ اس قدرتی آفت کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والوں کی تعداد قريب ساڑھے چھ لاکھ بتائی گئی ہے۔

دریں اثناء فلپینی حکام نے کہا ہے کہ سمندری طوفان سے ہلاک ہونے والوں کی ممکنہ تعداد 2500 تک پہنچ سکتی ہے۔ قبل ازیں لگائے گئے اندازوں کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد دس ہزار بتائی گئی تھی۔