1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطین: فنڈ کی قلت کے سبب اقوام متحدہ کا فوڈ پروگرام معطل

8 مئی 2023

اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فنڈ کی سنگین قلت کے سبب اس کا ادارہ 'ورلڈ فوڈ پروگرام' اگلے ماہ سے فلسطینی علاقے میں اپنی امدادی سرگرمیاں معطل کر رہا ہے۔ اس فیصلے سے دو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/4R1YT
Palästina UN Nothilfe
تصویر: Mohammed Abed/AFP/Getty Images

ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے کنٹری ڈائریکٹر سمر عبدالجابرنے بتایا کہ فنڈ کی شدید قلت کی وجہ سے ڈبلیو ایف پی کو فلسطین میں اپنے وسائل کو محدود کرنے کا تکلیف دہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو تبایا کہ "فنڈ کی شدید قلت کے سبب جون سے دو لاکھ سے زیادہ افراد کو ملنے والی امداد معطل ہونا شروع ہو جائے گی، جو کہ امداد حاصل کرنے والے موجودہ افراد کی تعداد کا تقریباً 60 فیصد ہے۔"

متاثر ہونے والے کنبوں کی سب سے زیادہ تعداد غزہ اور مغربی کنارے میں ہے جہاں خوراک کی عدم سلامتی اور غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

فلسطینیوں کو انصاف اور عزت چاہیے، فلسطینی نرس کا امریکی صدر کو پیغام

اقوام متحدہ کا ادارہ ڈبلیو ایف پی غریب اور ضرورت مند فلسطینیوں کو ہر ماہ فی کس 10.30ڈالر کا ایک واوچر اور کھانے کے اشیاء پر مشتمل ایک ٹوکری فراہم کرتا ہے۔ لیکن ڈبلیو ایف پی کے فیصلے سے دونوں پروگرام متاثر ہوں گے۔

فلسطینی اور اقوام متحدہ کے اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں، جہاں اسلامی گروپ حماس کا کنٹرول ہے، تقریباً 23 لاکھ افراد رہتے ہیں، جن میں سے 45 فیصد بے روزگار ہیں اور 80فیصد کا انحصار بین الاقوامی امداد پر ہے۔

ڈبلیو ایف پی غریب اور ضرورت مند فلسطینیوں کو ہر ماہ فی کس 10.30ڈالر کا ایک واوچر اور کھانے کے اشیاء پر مشتمل ایک ٹوکری فراہم کرتا ہے
ڈبلیو ایف پی غریب اور ضرورت مند فلسطینیوں کو ہر ماہ فی کس 10.30ڈالر کا ایک واوچر اور کھانے کے اشیاء پر مشتمل ایک ٹوکری فراہم کرتا ہےتصویر: John Minchillo/AP Photo/picture alliance

'امداد بند کرنے کا فیصلہ موت کے مانند'

عبدالجابر کا کہنا تھا کہ، ڈبلیو ایف پی کو اس ناگزیر اور سخت فیصلے کی وجہ سے ان لاکھوں لوگوں پر پڑنے والے اثرات کا اندازہ ہے، جو اپنی انتہائی بنیادی ضروریات کے لیے خوراک کی امداد پربھی منحصر کرتے ہیں۔"

خیال رہے کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے غزہ کے حکمراں حماس کی جانب سے سکیورٹی خدشات لاحق ہیں اس لیے اس نے مصر کے ساتھ مل کر ناکہ بندی کررکھی ہے اور لوگوں کی آمدورفت اور اشیاء کی نقل حرکت پر برسوں سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے چھ فلسطینی این جی اوز 'دہشت گرد' قرار

عبدالجابر نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی غزہ اور مغربی کنارے کے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کے لیے اپنی امداد جاری رکھے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امداد کی معطلی کا فیصلہ ان لوگوں کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے جنہیں اپنے لیے خوراک حاصل کرنے میں سب سے زیادہ دشواریوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈبلیو ایف پی کو فنڈ نگ نہیں ملتی ہے تو ڈبلیو ایف پی کو اگست تک خوراک اور نقد امداد کے اپنے پورے پروگرام کومعطل کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑے گا۔

 اس فیصلے کے خلاف غزہ میں ڈبلیو ایف پی کے دفاتر کے سامنے درجنوں فلسطینیوں نے مظاہرے کیے۔

طبی امداد کی امریکی بندش سیاسی بلیک میل ہے، فلسطینی ردعمل

دو بچوں کے والد فراز المصری، جن کے خاندان کو ماہانہ 41.20 ڈالر کا امدادی واؤچر ملتا ہے، نے کہا،"یہ واوچر زندگی ہے،  انہوں نے جو پیغام ہمیں بھیجا ہے وہ موت کے مانند ہے کیونکہ کے ہمارے پاس آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔"

فلسطین اسرائیل تنازعے کا واحد حل دو ریاستوں کا قیام ہے، بائیڈن

شمالی غزہ پٹی جبالیہ میں رہنے والی جمال الدبور کا کہنا تھا کہ اگر یہ فیصلہ نافذ ہوگیا تو "ہم بھوک سے مرجائیں گے کیونکہ میرا شوہر بیمار اور بے روزگارہے۔"  ان کے خاندان کو ہر ماہ 164.80 ڈالر مالیت کے واوچر ملتے ہیں۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز)