فرانس کا عارضی بارڈر کنٹرول پر زور
23 اپریل 2011فرانس کے صدر نکولا سارکوزی کے قریبی ذرائع نے جمعہ کو خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’ ایسا لگتا ہے کہ ہمیں کسی ایسے طریقے پر غور کی ضرورت ہے، جس کے تحت یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر منظم خرابی کی صورت میں عارضی معطلی اختیار کی جا سکے، جو صورت حال خراب رہنے تک جاری رہے۔’
اٹلی کا کہنا ہے کہ رواں برس اب تک لیبیا، تیونس اور مصر میں تشدد کے واقعات کے تناطر میں نقل مکانی کرنے والے چھبیس ہزار مہاجرین اس کے ساحلوں پر پہنچ چکے ہیں۔ شینگن زون میں پہنچنے پر تارکین وطن پچیس رکنی اس بلاک میں آزادانہ نقل و حرکت کر سکتے ہیں۔
فرانس نے حال ہی میں اٹلی سے افریقی تارکین وطن کو لانے والی ٹرینوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دی تھیں، جس سے روم اور پیرس حکومتوں کے درمیان ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ اٹلی کے حکام نے فرانس پر شینگن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔
تاہم یورپی کمیشن نے پیرس کے اس اقدام کو قانونی قرار دیا۔ شینگن معاہدے کے تحت غیرمعمولی سکیورٹی وجوہات پر اس زون میں آزادانہ نقل و حرکت معطل کی جا سکتی ہے۔ کھیلوں کے بڑے مقابلوں کے موقع پر بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانس اب اس شق میں مزید توسیع چاہتا ہے۔
شینگن زون میں پچیس ممالک شامل ہیں، جن میں سے بائیس یورپی یونین کے رکن ہیں۔ 2005ء میں نکولا سارکوزی نے فرانس کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے عارضی طور پر بارڈر کنٹرول بحال کر دیا تھا۔ انہوں نے یہ فیصلہ سات جولائی کے لندن دھماکوں کے تناظر میں کیا تھا، جن میں پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سارکوزی آئندہ ہفتے منگل کو روم میں اطالوی وزیر اعظم سیلویو بیرلسکونی سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس موقع پر وہ اٹلی کے راستے فرانس میں داخل ہونے والے غیرقانونی تارکین وطن کے مسئلے پر بھی بات چیت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانس غیرقانونی تارکین وطن کے حوالے سے تعاون بڑھانے اور یورپی یونین کی فرنٹیکس بارڈر ایجنسی کے فروغ پر خاص طور پر بات کرنا چاہتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین