1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں Cannes کے مقام پر دنیا کا سب سے بڑا بین الاقوامی فلمی میلہ اختتام پذیر

30 مئی 2008

فرانس میں Cannes کے مقام پر اختتام کو پہنچنے والے دنیا کے سب سے بڑے فلمی میلے میں اِس بار بہت سی بھارتی فلمی شخصیات بھی موجود تھیں۔

https://p.dw.com/p/EA1T
اپنی فلم The Class کے لئے بہترین فلم کا اعلیٰ ترین اعزاز حاصل کرنے والے فرانسیسی ہدایتکار Laurent Cantetتصویر: picture-alliance/ dpa

فرانسیسی شہر Cannes میں سب سے بڑا بین الاقوامی فلمی میلہ اِس بار اِکسٹھ ویں مرتبہ منعقد ہوا۔ مجموعی طور پر وہاں ایک ہزار سے زیادہ فلمیں دکھائی گئیں۔ مقابلے کے شعبے میں بائیس فلمیں شامل تھیں لیکن اتوار پچیس مئی کو بارہ روزہ میلے کے اختتام پر بہترین فلم کا اعلیٰ ترین اعزاز گولڈن پام جیتا، میزبان ملک فرانس کی ایک فلم نے۔

یہ فلم تھی، آنچے لا مُور یعنی دا کلاس، جو فرانس میں ایک کلاس روم کے اندر پیش آنے والے ڈرامائی واقعات پر مبنی ہے۔ اِس طرح گذشتہ اکیس برسوں میں یہ پہلا موقع تھا کہ یہ اعزاز اِس میلے کے میزبان ملک یعنی فرانس کے حصے میں آیا۔ اِس فیصلے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کن میلے کی 9 رُکنی جیوری کے سربراہ اور ممتاز امریکی اداکار شین پَین کا کہنا تھا:

’’یہ ہمارا دوسرا فیصلہ تھا، جو ہم نے مکمل اتفاقِ رائے کے ساتھ کیا۔ یہ ایک ناقابلِ یقین حد تک شاندار فلم ہے، آنچے لا مُور دا کلاس۔‘‘

ہدایت کار لاؤراں کانتیت کی اِس فلم میں ایک اُستاد پیرس کے ایک اسکول میں اپنی کلاس میں نظم وضبط پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ساتھ ہی فرانس کے اسکولوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ تعداد میں طلبہ کی موجودگی اور تارکینِ وطن کے بچوں کے مسائل جیسے وہ موضوعات بھی زیرِ بحث آتے ہیں، جو آج سارے فرانس میں بحث مباحثے کا گرما گرم موضوع ہیں۔ تاہم اِسےکوئی سیاسی فلم بھی نہیں کہا جا سکتا۔

Cannes 2008 Bester Hauptdarsteller Benicio del Toro
Cannes میلے میں بہترین اداکار کا اعزاز حاصل کرنے والے Benicio del Toroتصویر: AP

بہترین اداکار کا گولڈن پام اعزاز پوئیرٹو رِیکو سے تعلق رکھنے والے اداکار Benicio Del Toro نے جیتا، جنہوں نے امریکی ہدایتکار اسٹیون سوڈر برگ کی ساڑھے چار گھنٹے دورانیے کی فلم ’’چے‘‘ میں لاطینی امریکی انقلابی لیڈر چے گی وارا کے کردار میں رنگ بھرا ہے۔

بہترین اداکارہ کا اعزاز Sandra Corveloni (ساندرا کوروے لونی) نے جیتا، جنہوں نے برازیل کی فلم ’’لائن ٹُو پیسیج‘‘ میں ایک ایسی حاملہ ماں کا کردار ادا کیا ہے، جو اپنے چار بچوں کی اکیلے پرورِش کرتی ہے۔

1984ء میں اپنی فلم ’’پیرس ٹیکساس‘‘ کے ساتھ کن میں بہترین فلم کا گولڈن پام جیتنے والے ممتاز جرمن ہدایتکار وِم وَینڈرز اِس بار نَویں مرتبہ اِس میلے میں شریک ہوئے، تاہم اُن کی فلم ’’پالَیرمو شُوٹنگ‘‘ کوئی خاص رنگ نہ جما سکی۔ وِم وَینڈرز کے خیال میں اِس کی وجہ یہ بھی تھی کہ اُن کی فلم کافی آخر میں جا کر دکھائی گئی۔

61 Filmfestspiele Cannes The Palermo Shooting
جرمن ہدایت کا ر Wim Wenders فلمی میلے میں اپنی فلم کی نمائش سے پہلے ممتاز فنکاروں کے ساتھتصویر: picture-alliance/ dpa

’’یہ ایک عجیب سا احساس ہے کہ آپ کی فلم کی نمائش تب ہو، جب لوگ باقی فلمیں دیکھ دیکھ کر تھک چکے ہوں۔ مَیں جب بھی یہاں آیا ہوں، ہر بارکوئی الگ ہی قانون ہوتا ہے۔ جیوری کے ہاں بھی کبھی صرف سیاسی فلموں کی کامیابی کا امکان ہوتا ہے، کبھی وہ دیو مالائی فلمیں یا پھر انسانی دلچسپی کی فلمیں زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان غلط وقت پر غلط فلم لے کر پہنچ جاتا ہے۔ ایک سال پہلے وہی جیوری ممکن ہے کہ آپ کو کوئی اور انعام دے دیتی۔ ایسے میں انسان وقت کے ساتھ ساتھ کوئی بھی توقع نہ رکھنے کا ہنر سیکھ جاتا ہے۔‘‘

78سالہ امریکی ہدایتکار کلِنٹ اِیسٹ وُڈ اِس بار اپنی فلم "Mystic Rever" لے کر کن میں شریک ہوئے۔ فلم کو تو کوئی انعام نہ ملا، البتہ اِیسٹ وُڈ کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ایا گیا اور فلم کے لئے عمر بھر کی خدمات کے بدلے میں یہی اعزاز مایہ نا ز فرانسیسی اداکار کیتھرین ڈینی اَف کو بھی دیا گیا۔

بھارت کے نوجوان صحافی راجِیو مَسند فلم کے موضوع پر لکھتے بھی ہیں اور ٹیلی وژن چینل سی این این آئی بی اَین میں بھی فلم سے متعلق پروگرام پیش کرتے ہیں۔ ہر سال کی طرح اِس بار بھی وہ Cannes میلے میں شریک ہوئے، ہمارے اِس سول کے جواب میں کہ حالیہ برسوں میں اِس میلے میں بھارت کی مسلسل بڑھتی ہوئی موجودگی کی وجہ کیا ہے، راجِیو مَسند کا کہنا تھا کہ ماضی کے مقابلے میں اب لوگ اِس میلے کے بارے میں بہت زیادہ جاننے لگے ہیں۔

راجِیو مَسند نے بتایا کہ Cannes کے بعد بہت سے دیگر یورپی ملکوں میں منعقد ہونے والے فلمی میلوں میں بھی بھارت بڑے پیمانے پر شریک ہو رہا ہے اور آنے والے برسوں میں بھارت فلم کے شعبے میں بہت بڑی طاقت بن کر سامنے آئے گا۔