فرانس میں صدارتی الیکشن، ووٹنگ شروع ہو گئی
22 اپریل 2012ان انتخابات میں قدامت پسند صدر نکولا سارکوزی اپنے دوبارہ انتخاب کے لیے امیدوار ہیں۔ اُن کے سب سے بڑے حریف سوشلسٹ امیدوار فرانسوا اولاند ہیں۔
خبر ایجنسی روئٹرز نے رائے عامہ کے جائزوں اور سیاسی ماہرین کے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان انتخابات میں فرانس کی کمزور اقتصادی صورتحال فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس الیکشن میں فرانس میں بے روزگاری کی بلند شرح بھی ایک اہم موضوع ہے۔
روئٹرز کے مطابق ان انتخابات کے ممکنہ نتائج کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا اگرچہ مشکل ہے تاہم اگر نکولا سارکوزی ہار گئے تو وہ گزشتہ تین عشروں سے بھی زائد عرصے میں ایسے پہلے فرانسیسی صدر ہوں گے جن کی دوبارہ انتخاب کی کوشش ناکام رہی۔
ان انتخابات میں مجموعی طور پر دس امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں سے صرف سارکوزی اور اولاند ہی حقیقی معنوں میں مضبوط امیدوار ہیں۔ اسی لیے یہ دونوں سیاستدان کہہ چکے ہیں کہ نئے سربراہ مملکت کے طور پر انتخاب کے لیے اصل مقابلہ انہی کے درمیان ہو گا۔
انتخابی قوانین کی رو سے عوامی رائے دہی کے پہلے مرحلے میں آج اگر کُل امیدواروں میں سے کوئی بھی سیاستدان قطعی اکثریت حاصل نہ کر سکا تو پھر فیصلہ دوسرے مرحلے کی رائے دہی میں ہو گا۔ دوسرے مرحلے کی رائے دہی چھ مئی کے روز عمل میں آئے گی جس میں پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ عوامی تائید حاصل کرنے والے دو امیدوار ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے۔
روئٹرز کے مطابق فرانس میں بہت سے رائے دہندگان کو شکایت ہے کہ موجودہ صدر نکولا سارکوزی سیاست میں مبینہ طور پر اپنی شہرت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ اسی لیے وہ ملک میں بے روزگاری میں کمی لانے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری طرف گزشتہ ہفتوں کے دوران اپوزیشن کے سوشلسٹ امیدوار فرانسوا اولاند کی مقبولیت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ہی سیاستدان یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی اپنی کامیابی کی صورت میں ملکی معیشت پر سب سے زیادہ توجہ دیں گے۔
رائے دہی سے پہلے تک کے انتخابی جائزوں میں فرانسوا اولاند کو نکولا سارکوزی کے مقابلے میں دس فیصد سے بھی زیادہ کی برتری حاصل تھی۔ اگر ان انتخابات میں فرانسوا اولاند کو کامیابی ملی تو یہ ستاون سالہ سیاستدان فرانسیسی جمہوریہ کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اب تک کے صرف دوسرے صدر ہوں گے۔
فرانسیسی جمہوریہ کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے پہلے منتخب صدر فرانسوا مِتراں تھے۔
پیرس میں ملکی وزارت داخلہ کے مطابق آج دوپہر تک اس الیکشن میں ووٹروں کی شرکت کا تناسب انتیس فیصد کے قریب ہو چکا تھا۔
ij/hk/Reuters