1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: ’ایک ہی بڑی انٹیلیجنس ایجنسی بنا دی جائے‘، نئی تجویز

امجد علی5 جولائی 2016

فرانس میں ایک پارلیمانی تحقیقاتی کمیشن نے پیرس حملوں کے تناظر میں انٹیلیجنس کے شعبے میں بڑے پیمانے پر ردّ و بدل کی تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ مختلف انٹیلیجنس ایجنسیوں کو ملا کر ایک ہی بڑی ایجنسی بنا دی جانی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1JJQ9
Frankreich Terroranschläge Polizei
فرانس میں آٹھ ماہ سے نافذ ہنگامی حالت کے بعد عوامی مقامات پر بڑی تعداد میں فوجی نظر آتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/G. Horcajuelo

پیرس میں نومبر 2015ء کے حملوں کے بعد قائم کردہ اس پارلیمانی تحقیقاتی کمیشن نے اپنی سفارشات گزشتہ چھ مہینوں میں دو سو گھنٹوں کے انٹرویوز اور بیانات کا تجزیہ کرتے ہوئے مرتب کی ہیں۔ کمیشن نے GIGN، Raid اور BRI کی جگہ ایک ہی ’قومی انسدادِ دہشت گردی ایجنسی‘ کے قیام کی تجویز پیش کرنے کے ساتھ ساتھ یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ فرانس نے اس طرح کے حملوں کے لیے کوئی پیشگی تیاری نہیں کر رکھی تھی۔

کمیشن کے صدر شارش فینیک نے کہا کہ اُن کے کمیشن کا کام اب تک کی دہشت گردانہ کارروائیوں اور اُن سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا گہری نظر سے جائزہ لینا تھا۔ کمیشن کے مطابق دہشت گردی کے بین الاقوامی خطرے کے پیشِ نظر فرانس کو آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے انٹیلیجنس کے شعبے میں زیادہ بھرپور تیاریاں کرنی چاہییں۔

کمیشن کے مطابق ملک کے ہوائی اڈوں پر زیادہ سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ عدالتوں اور جیلوں کے نظام بھی بہتر بنائے جانے چاہییں کیونکہ ماضی میں بہت سے لوگ جیلوں ہی میں انتہا پسندی کی جانب راغب ہوئے۔

کمیشن نے موجودہ نظام میں مجموعی طور پر اُنتالیس مختلف تبدیلیوں کی تجاویز پیش کی ہیں، جنہیں منظوری کے لیے ابھی پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ کمیشن کے مطابق ملک میں گزشتہ آٹھ مہینوں سے نافذ چلی آرہی ہنگامی حالت کے نتیجے میں محض محدود پیمانے پر ہی کامیابی حاصل ہو سکی ہے۔

کمیشن نے اُس ’آپریشن سینٹینل‘ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں، جس کے تحت ہزاروں فوجیوں کو اسکولوں، یہودیوں کے عبادت خانوں، شاپنگ سینٹرز اور دیگر حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔ یورو کپ جیسے بڑے عوامی اجتماعات کے موقع پر فوجیوں کی بڑے پیمانے پر موجودگی نمایاں طور پر نظر آ رہی ہے تاہم کمیشن کے خیال میں اس آپریشن میں زیادہ توجہ اسٹریٹیجک اہمیت کے مقامات کی حفاظت پر مرکوز کی جانی چاہیے۔

Belgien Georges Fenech in Brüssel
فرانس میں پارلیمانی کمیشن کے صدر شارش فینیکتصویر: Getty Images/AFP/J. Thys

بیلجیئم بھی دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے چنانچہ کمیشن نے فرانس کو ہمسایہ بیلجیئم اور خصوصاً یورپی ایجنسی یوروپول کے ساتھ ساتھ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے براہِ راست متاثر ہونے والے ملکوں مثلاً عراق اور شام کے ساتھ بھی اشتراکِ عمل بڑھانے کا مشورہ دیا ہے۔

کمیشن کے مطابق فرانس کو شام کے ساتھ ملنے والی ترک سرحد کو محفوظ بنانے میں بھی تعاون فراہم کرنا چاہیے اور یونان میں یورو پول کے زیادہ ارکان کی تعیناتی کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ عرب دنیا سے پناہ کی تلاش میں وہاں پہنچنے والے مہاجرین کو زیادہ گہری نظر سے جانچا جا سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید