فائرنگ کے بعد نیٹو نے معذرت کی تھی: پاکستانی حکام
16 دسمبر 2011یہ اپنی نوعیت کی انتہائی نایاب بریفنگ قرار دی گئی ہے کیونکہ ماضی میں اس کی نظیر خال خال ہی ملتی ہے۔ اس بریفنگ میں بظاہر وہی سبھی کچھ دہرایا گیا، جو پاکستانی میڈیا میں چھپ چکا ہے، سوائے اس کے کہ یہ امریکی دارالحکومت میں دی گئی تھی۔
بریفنگ میں پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ امریکی فوجیں اس سے پوری طرح آگاہ تھیں کہ وہ پاکستانی فوج پر فائرنگ کرنے والی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی جانب سے فائرنگ کے بعد پاکستانی رابطہ افسر کو معذرت بھی پیش کی گئی تھی۔ 26 نومبر کے وقوعے کی نیٹو کی جانب سے جاری تفتیش اگلے ہفتے کے دوران عام کر دیے جانے کی قوی امید ہے۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کی بریفنگ پر امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق وہ اس بارے میں محکمانہ انوسٹیگیشن کے بعد ہی کوئی رائے جاری کرے گا۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ (AP) پریس کے مطابق اس بریفنگ میں شریک پاکستانی سفارت خانے کے حکام نے اپنے نام کواستعمال کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ان کے مطابق امریکی ہیلی کاپٹروں کے علاوہ گن شپ جنگی جہاز AC-130 کے ذریعے مسلسل فائرنگ جاری رکھی گئی تھی اور اس دوران نیٹو کو معلوم ہو چکا تھا کہ یہ فائرنگ پاکستانی سرحدی چوکیوں پر کی جا رہی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق جانتے ہوئے بھی فائرنگ سے نیٹو فوجی اپنے حلیف فوجیوں کومارنا چاہتے تھے۔
پاکستانی فوج کی دونوں چوکیوں کے نام والکینو اور بُولڈر پوسٹ تھے۔ ان فوجی چوکیوں کی دیواریں پتھروں اور ریت کے تھیلوں کے ساتھ کھڑی کی گئی تھیں اور ان پر مختلف درختوں کی شاخوں سے چھتیں بنائی گئی تھیں۔ پاکستانی علاقے میں دونوں فوجی چوکیاں بڑھے ہوئے پہاڑی حصے پر واقع ہیں۔ یہ دونوں چوکیاں افغان سرحد سے تین سو میٹر کی دوری پر ہیں۔ امریکی ہوائی جہاز نے آدھی رات میں پہلے والکینو چوکی پر حملہ کیا۔ اس حملے کے بعد پاکستانی فوج کے مقرر رابطہ افسر نے ناوا فوجی پوسٹ پر موجود اپنے امریکی ہم منصب یا نیٹو کے رابطہ افسر سے فوری طور پر بات کی۔ اس گفتگو کے دوران حملہ جاری رہا اور بعد میں بُولڈر پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی حکام کے مطابق نیٹو کے رابطہ افسر نے دوسری بار پھرمعذرت کی کیونکہ فائرنگ کا سلسلہ بند نہیں ہو رہا تھا۔ یہ حملہ پاک افغان سرحد کے دوسری جانب امریکی اور افغان فورسز کی مشترکہ گشت کی مدد میں تھا، جو اس وہم میں تھے کہ وہ طالبان کے حملے کی زد میں ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق اس واقعہ میں کنفیوژن، رابطے میں اعتماد کا فقدان اور غلط فہمی کا عنصر اہم ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف توقیر