1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیرملکیوں کا تعاقب کیا گیا، شواہد نہیں ملے: جرمن خفیہ ایجنسی

7 ستمبر 2018

جرمن حکام نے اُس ویڈیو کے درست ہونے پر شکوک کا اظہار کر دیا ہے، جس میں مشرقی شہر کیمنٹز میں انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین غیر جرمنوں کا تعاقب کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس ویڈیو کو غلط فہمی پھیلانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/34ShV
Deutschland Chemnitz Rechte Demonstranten
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas

جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ہنس گیورگ ماسن کے مطابق ایسے شواہد نہیں ملے کہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والی وہ ویڈیو درست ہے، جس میں کیمنٹز میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر نظریات کے حامل افراد غیر ملکی نظر آنے والے افراد کا تعاقب کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مہم غلط فہمی پھیلانے کی ایک سوچی سمجھی ترکیب ہو سکتی ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی، جس کے بعد تحقیقات کا عمل شروع  کر دیا گیا تھا۔

جرمن روزنامہ بلٹ سے گفتگو میں ماسن کا کہنا تھا، ’’میں ایسی میڈیا رپورٹوں پر شک رکھتا ہوں کہ کیمنٹز میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے (غیرملکیوں) کا تعاقب کیا۔

Hans-Georg Maaßen
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ہنس گیورگ ماسن تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache

ان کا یہ بیان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے برخلاف ہے۔  میرکل نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ’ہدف بنا کر ہراساں کرنے‘ کا عمل قرار دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ جرمنی میں اس طرح کی نفرت قابل قبول نہیں ہے۔

جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجسنی کے سربراہ ہنس گیورگ ماسن نے البتہ کہا ہے کہ فی الحال مذکورہ ویڈیو کی صداقت پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ چھان بین سے معلوم ہوا ہے کہ کیمنٹز میں مظاہروں کے دوران ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔

دوسری طرف جرمن صوبے سیکسنی کے وزیر اعلیٰ میشائل کریٹشمر نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ شہر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے تارک وطن پس منظر کے حامل افراد کا تعاقب کیا تھا۔

کیمنٹز میں ایک 35 سالہ جرمن کی ہلاکت کے بعد اس مشرقی شہر میں شروع ہونے والے مظاہروں پر ملک بھر میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی تھی۔ کیمنٹز میں مظاہروں کے نتیجے میں مہاجرین مخالف جذبات ابھر کر سامنے آئے تھے۔

جرمن پولیس کے مطابق ایک جھگڑے کے نتیجے میں دو تارکین وطن افراد نے اس جرمن کو ہلاک کیا تھا۔ ان تارکین وطن کا تعلق مبینہ طور پر عراق اور شام سے بتایا گیا ہے۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں