1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کی جنگ کے نو ماہ مکمل، حملوں اور ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

7 جولائی 2024

گزشتہ برس سات اکتوبر کو شروع ہونے والی غزہ کی جنگ کے آج اتوار کی روز نو ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ عالمی کاوشوں کے باوجود جنگ بندی کی کوششیں ابھی تک بار آور ثابت نہیں ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/4hz8y
غزہ میں تباہی کا منظر
تصویر: Omar Al-Qattaa/AFP/Getty Images
  • غزہ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 38 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

  • اسرائیلی حملے میں غزہ کے نائب وزیر محنت ہلاک

  • جنگ بندی معاہدہ تسلیم کرنے کے لیے اسرائیلی شہریوں کا حکومت مخالف مظاہرہ

غزہ سٹی میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کی جانب سے مقرر کردہ نائب وزیر محنت مارے گئے ہیں۔ غزہ کی سول ایمرجنسی سروس کے مطابق اس حملے میں احاب الغسین کے علاوہ تین دیگر افراد بھی مارے گئے۔

عسکریت پسند فلسطینی حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والی اسرائیل  اور حماس کی جنگ کو نو ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی اعداد و شمار کی بنیاد پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے نتیجے میں 1,195 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔  

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتیں
اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ میں جاری عسکری کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد بھی اب 38,153 تک پہنچ چکی ہے۔تصویر: Ayman Al Hassi/REUTERS

حماس کے عسکریت پسندوں نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا جن میں سے 116 غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 42 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 38 ہزار سے متجاوز

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت  نے آج اتوار سات جولائی کے روز کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جاری جنگ میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ میں جاری عسکری کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد بھی اب 38,153 تک پہنچ چکی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کی جانب  سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 55  بنتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر سے جاری اس جنگ میں غزہ پٹی میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بھی 88 ہزار سے تجاوز کر چُکی ہے ۔

جنگ بندی معاہدہ تسلیم کرنے کے لیے اسرائیل میں احتجاج

غزہ کی جنگ کے نو ماہ مکمل ہونے کے موقع پر اسرائیلی مظاہرین نے آج اتوار سات جولائی کو ملک بھر میں شاہراہوں کو بند کر دیا اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین حماس کے زیر حراست درجنوں یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔

یہ مظاہرے ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب جنگ بندی کے لیے طویل عرصے سے جاری کوششوں میں امید کی کرن پیدا ہوئی جب گزشتہ ہفتے حماس نے جنگ کے خاتمے کے لیے واشنگٹن کی تجویز کردہ ترامیم کو تسلیم کر لیا تھا، جن میں مستقل جنگ بندی کی شرط واپس لینا شامل ہے۔ حماس اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو حماس کے خاتمے تک لڑائی جاری رکھنے کا عہد کیے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی شہریوں کا احتجاج
آج اتوار کو مظاہروں کا سلسلہ صبح 6:29 بجے شروع ہوا، اسی وقت حماس کے عسکریت پسندوں نے ابتدائی حملے میں اسرائیل کی طرف پہلا راکٹ داغا تھا۔ مظاہرین نے مرکزی سڑکیں بند کردیں اور حکومتی وزراء کے گھروں کے باہر مظاہرے کیے۔تصویر: Andrei Shirokov/IMAGO/ITAR-TASS

آج اتوار کو مظاہروں کا سلسلہ صبح 6:29 بجے شروع ہوا، اسی وقت حماس کے عسکریت پسندوں نے ابتدائی حملے میں اسرائیل کی طرف پہلا راکٹ داغا تھا۔ مظاہرین نے مرکزی سڑکیں بند کردیں اور حکومتی وزراء کے گھروں کے باہر مظاہرے کیے۔

غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی مظاہرین نے 1500 سیاہ اور پیلے غبارے چھوڑے تاکہ ان ساتھی شہریوں کی علامت بن سکیں جو ہلاک یا اغوا ہوئے تھے۔

نومبر میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 100 سے زائد یرغمالیوں کی رہائی کے بعد بھی تقریبا 120 افراد اب بھی غزہ میں یرغمال ہیں۔ اسرائیل پہلے ہی اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ باقی ماندہ یرغمالیوں میں سے 40 سے زیادہ ہلاک ہو چکے ہیں، اور خدشہ ہے کہ جنگ جاری رہنے کے ساتھ ساتھ یہ تعداد بھی بڑھے گی۔

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ

جنگ بندی کی کوششیں جاری

امریکہ نے مرحلہ وار جنگ بندی کی تجویز کی حمایت کی ہے جس میں حماس پائیدار جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے بدلے باقی قیدیوں کو رہا کرے گی۔

اسرائیل کئی ماہ کی شدید بمباری اور زمینی کارروائیوں کے بعد بھی غزہ بھر میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے جس نے اس فلسطینی خطے کے بڑے شہروں کو تباہ اور 2.3 ملین کی آبادی میں سے زیادہ تر شہریوں کو ان کے گھروں سے بے دخلی پر مجبور کر دیا ہے۔

ا ب ا/ک م، م م (اے پی، اے ایف پی)