1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تجارتایشیا

غزہ کی جنگ کے باوجود بھارت کو اسرائیلی فوجی برآمدات جاری

24 فروری 2024

بھارت دنیا میں ہتھیار درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ نئی دہلی نے 2012ء سے 2022ءکے درمیان 37 بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدا۔ بھارت فرانس اور اسرائیل کے ساتھ مل کر اسلحہ سازی کی اپنی مقامی صنعت کو بھی فروغ دے رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4cpWe
Indien Mumbai | Benjamin Netanjahu MP Israel
تصویر: Rafiq Maqbool/AP/picture alliance

غزہ کی جنگ کے باوجود اسرائیل سے دفاعی ساز و سامان کے سب سے بڑے خریدار بھارت کے لیے اسرائیلی برآمدات متاثر نہیں ہوئیں۔ نئی دہلی نے گزشتہ ایک عشرے کے دوران اسرائیل سے 2.9 بلین ڈالر کا فوجی ساز و سامان درآمد کیا، جس میں ریڈار، نگرانی کرنے والے اور جنگی ڈرون اور میزائل شامل ہیں۔

اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے جنوبی اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ 1,200 افراد کی ہلاکت اور 253 کے یرغمال بنائے جانے کے بعد غزہ میں اپنی جس عسکری مہم کا آغاز کیا، وہ اب تک جاری ہے۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 29,000 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اسرائیلی اور ایک بھارتی فوجی ذریعے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیل نے حماس کے خلاف جاری کارروائی کے باوجود بھارت کو دفاعی سامان کی رسد جاری رکھی ہوئی ہے۔

Grenze zum Gazastreifen | Israelische Drohne des Typs Elbit Hermes 450
اسرائیل کے ایلبٹ سسٹمز کا ہرمیس 450 ڈرونتصویر: Jack Guez/AFP/Getty Images

اسرائیلی ذریعے نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں نے گولہ بارود کی ضرورت میں تو اضافہ کر دیا ہے لیکن اس سے نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے ریڈاروں کی بھارت کو برآمد متاثر نہیں ہوئی۔ اس ذریعے نے کہا، ''ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ بھارت کو ہماری (فوجی) برآمدات متاثر نہ ہوں۔‘‘ اسی طرح ایک بھارتی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل نے نئی دہلی کی جانب سے خریدے گئے ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا ہے، جن میں ڈرونز کے پرزے بھی شامل ہیں۔

دونوں ذرائع نے اس موضوع کی حساسیت کی وجہ سے اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات چیت کی۔ بھارتی وزارت خارجہ اور نئی دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے نے روئٹرز کی جانب سے اس بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہ دیا۔غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے غیر حاضر رہنے والی اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنیوں نے حال ہی میں منعقدہ سنگاپور ایئر شو میں بھر پور طریقے سے شرکت کرتے ہوئے بین الاقوامی اسٹیج پر اپنی واپسی کا اعلان کیا ہے۔

سویڈن میں قائم تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری)کے مطابق بھارت دنیا میں ہتھیار درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جس نے 2012ء سے 2022ءکے درمیان 37 بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدا۔ اسرائیل بھارت کو ملٹری ہارڈ ویئر کا چوتھا سب سے بڑا فراہم کنندہ ملک ہے۔ نئی دہلی نے گزشتہ دہائی میں روس سے 21.8 بلین ڈالر، فرانس سے 5.2 بلین ڈالر اور امریکہ سے 4.5 بلین ڈالر کے ہتھیار خریدے تھے۔

Israel Soldat Artillerie
اسرائیل کی حماس کے خلاف کارروائی کی وجہ سے اس کی گولہ بارود کی ضروریات میں بڑا اضافہ ہوا ہےتصویر: Reuters/Baz Ratner

بھارت فرانس اور اسرائیل جیسے ممالک سے اسلحے کی خریداری میں تنوع لاتے ہوئے اپنی مقامی اسلحہ سازی کی صنعت کو فروغ دے کر روسی ہتھیاروں پر اپنا انحصار کم کرنے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔ اسرائیل کے ایلبٹ سسٹمز نے اپنے ہرمیس 900 ڈرونز کی جنوبی بھارت میں تیاری کے لیے بھارت کے اڈانی گروپ کے ساتھ شراکت داری کر رکھی ہے۔ ان ڈرونز کو تیاری کے بعد استعمال کے لیے واپس اسرائیل کو برآمد کیا جاتا ہے۔

ش ر ⁄ م م (روئٹرز)