1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ ضروری، امریکی وزیر خارجہ روبیو

16 فروری 2025

اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ روبیو سے ملاقات کے بعد اتوار کے روز کہا کہ اگر باقی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا، تو غزہ پر ’جہنم کے دروازے‘ کھول دیے جائیں گے۔ روبیو بطور وزیر خارجہ خطے کے پہلے دورے پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/4qYaa
مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا
مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیاتصویر: Evelyn Hockstein/REUTERS

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کے روز غزہ پٹی میں اسرائیلی جنگی مقاصد کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو ''ختم ہونا چاہیے۔‘‘ اس اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار نے اس تائید کا اعادہ آج 16 فروری کو مشرق وسطیٰ کے اپنے علاقائی دورے کے آغاز پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد کیا۔ روبیو کا بطور وزیر خارجہ  اس خطے کا یہ پہلا دورہ ہے تاہم ان کے مذکورہ بالا بیان نے غزہ میں پہلے ہی سے متزلزل جنگ بندی کے مستقبل کو مزید شکوک میں ڈال دیا ہے۔

روبیو کا بطور امریکی وزیر خارجہ یہ مشرق وسطیٰ کا پہلا دورہ ہے
روبیو کا بطور امریکی وزیر خارجہ یہ مشرق وسطیٰ کا پہلا دورہ ہےتصویر: U.S. Embassy Jerus/dpa/picture alliance

امریکی وزیر خارجہ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطینی آبادی کو غزہ کی پٹی سے باہر منتقل کرنے اور اسے امریکی ملکیت میں دوبارہ تعمیر کرنے کی تجویز پر عرب رہنماؤں کی جانب سےمخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نےامریکی صدر کے اس منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے  کہ ان کے اور ٹرمپ کے پاس غزہ کے مستقبل کے لیے ''مشترکہ حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ  کے حماس سے متعلق ایک اور بیان کی بازگشت کے طور پر اپنی طرف سے کہا کہ اگر اس فلسطینی عسکریت پسند گروہ نے سات اکتوبر 2023 کے حملے میں اغوا کیے گئے بقیہ درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا، تو وہ غزہ پر''جہنم کے دروازے‘‘ کھول دیں گے۔

ان کا یہ تبصرہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہونے سے صرف دو ہفتے پہلے سامنےآیا ہے۔ دوسرے مرحلے کے تحت بھی حماس کو مزید فلسطینیوں قیدیوں کی رہائی کے بدلے درجنوں باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے۔

قیدیوں کی تعداد، ایک دیرپا جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی تک بات چیت باقی ہے۔ روبیو نے کہا کہ حماس ''فوجی یا حکومتی فورس کے طور پر قائم نہیں رہ سکتی۔‘‘

اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں جنگ بندی کے سمجھوتے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے چھ مرحلے مکمل ہو چکے ہیں
اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں جنگ بندی کے سمجھوتے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے چھ مرحلے مکمل ہو چکے ہیںتصویر: Eyad Baba/AFP/Getty Images

مارکو روبیو کے بقول، ''جب تک یہ (حماس) ایک ایسی طاقت کے طور پر کھڑی ہے، جو حکومت کر سکتی ہے یا ایک ایسی قوت کے طور پر جو انتظامیہ چلا سکتی ہے یا ایسی طاقت کے طور پر جو تشدد کے استعمال سے خطرہ بن سکتی ہے، امن ناممکن ہو جاتا ہے۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''اس (حماس) کا خاتمہ ضروری ہے۔‘‘ تاہم مبصرین کے مطابق اس طرح کی زبان حماس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے، جو جنگ میں بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود غزہ میں اب بھی ایک طاقت ہے۔

اسرائیلی حملے میں تین پولیس اہلکار ہلاک

دریں اثنا اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے اتوار کی صبح جنوبی غزہ میں اس کے دستوں کے قریب آنے والے لوگوں پر فضائی حملہ کیا۔ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے تین پولیس اہلکار اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ مصر کے ساتھ سرحد پر واقع رفح بارڈر کراسنگ کے قریب امدادی ٹرکوں کے داخلے کو محفوظ بنا رہے تھے۔ حماس نے کہا کہ یہ حملہ جنگ بندی کی ''سنگین خلاف ورزی‘‘ ہے۔ حماس نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ سیزفائر معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کا الزام بھی لگایا ہے۔

حماس نے اسرائیلی فوج پر جنگ بندی کے معاہدے کی شدید خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے
حماس نے اسرائیلی فوج پر جنگ بندی کے معاہدے کی شدید خلاف ورزی کا الزام لگایا ہےتصویر: Saeed Jaras/Middle East Images/picture alliance

جنگ دوبارہ شروع کرنا باقی یرغمالیوں کے لیے خطرناک

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ کا دوبارہ شروع ہو جانا حماس کے زیر حراست باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ اسرائیل حماس کو ختم کرنے میں کامیاب نہ ہو، جو 15 ماہ سے زائد دورانیے کی جنگ کے بعد بھی غزہ میں ایک طاقت ہے اور گزشتہ ماہ فائر بندی کے بعد اس نے خود کو تیزی سے غزہ میں پھر کسی حد تک منظم کر لیا تھا۔

نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو سیزفائر کا موجودہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار رہنے کا اشارہ دیا ہے اور حماس کو ہتھیار ڈالنے اور اپنے سرکردہ رہنماؤں کو جلاوطن کر دینے کا موقع فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔

حماس نے لیکن اس طرح کے کسی بھی منظر نامے کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ابھی تک غزہ پٹی میں موبائل ہومز اور بھاری مشینری کے داخلے کی منظوری نہیں دی، جو کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ضروری ہے۔

ش ر ⁄ م م، ع ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)

جبالیہ کے فلسطینی، بے گھری بھی، بے یقینی بھی