1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں اقوام متحدہ کے چھ اہلکاروں کی ہلاکت پر غم و غصہ

12 ستمبر 2024

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ اور آئرش وزیر اعظم نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔ اسی دوران ڈبلیو ایچ او نے غزہ سے تقریباﹰ ایک سو افراد کو علاج کے لیے یو اے ای منتقل کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kYfL
غزہ میں ہسپتال کے ذرائع کے مطابق ان حملوں اقوام متحدہ کے اہلکاروں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوئے
غزہ میں ہسپتال کے ذرائع کے مطابق ان حملوں اقوام متحدہ کے اہلکاروں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوئےتصویر: Eyad Baba/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک پناہ گاہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ( یواین آر ڈبلیو اے) کے عملے کے چھ افراد ہلاک ہو گئے۔ بدھ کے روزکیے گئے ان حملوں میں  بے گھر فلسطینی خاندانوں کے لیے ایک اسکول میں قائم کی گئی ایک پناہ گاہ اور  دو گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ میں ہسپتال کے ذرائع کے مطابق ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔ گوٹیرش نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قانون کی ان ڈرامائی خلاف ورزیوں کو اب ختم ہو جانا چاہیے۔‘‘ یو این آر ڈبلیو اے نے بھی ایکس پر ہی اپنی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ یہ غزہ میں اب تک کسی ایک واقعے میں اس کے عملے کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے اسکول میں تقریباً 12,000 بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں
اقوام متحدہ کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے اسکول میں تقریباً 12,000 بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیںتصویر: Eyad Baba/AFP/Getty Images

 اس پوسٹ میں مزید کہا گیا، ''جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ اسکول پانچ بار متاثر ہوا ہے۔ اس میں تقریباً 12,000 بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔‘‘

اسرائیلی فوج  نے جمعرات کو ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس نے''حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اندر سرگرم دہشت گردوں پر حملہ کیا ہے۔‘‘

غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے کی ہلاکت پر یورپی عہدیداروں کی طرف سے مذمت

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ یوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں ایک پناہ گاہ میں تبدیل کیے گئے ایک اسکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے چھ افراد کی ہلاکت پر ''غصے میں‘‘ ہیں۔

بوریل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر آج جمعرات کو اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''آئی ایچ ایل (بین الاقوامی انسانی قانون) کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کرنا، خاص طور پر شہریوں کے تحفظ کو نظر انداز کرنا، ​​بین الاقوامی برادری کی طرف سے قبول نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اسے قبول کیا جانا چاہیے۔‘‘ خیال رہے کہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک غزہ میں اقوام متحدہ کی اس ایجنسی سے وابستہ عملے کے 220 سے زیادہ اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

دریں اثنا آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے بھی اس اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔ ہیرس نے کہا، ''اس ہفتے کے شروع میں، ہم نے دیکھا کہ غزہ میں بچوں کی حفاظت کے لیے پولیو ویکسین تقسیم کرنے والے اقوام متحدہ کے قافلے پر گولیاں چلائی گئیں اور عملے کو اسرائیلی فوجی دستوں نے دھمکیاں دیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں اس طرح کے واقعات کو کبھی بھی معمول بننے کی اجازت نہیں دینا چاہیے یا ان خطرات کو قبول نہیں کرنا چاہیے، جو  انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے کارکنوں کو دوسروں کی مدد کرتے ہوئے پیش آتے ہیں۔‘‘

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چونتیس فلسطینی ہلاک ہو گئے
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چونتیس فلسطینی ہلاک ہو گئےتصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

آئرش وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ان کارکنوں کے کام کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہیں اور آئرلینڈ اقوام متحدہ اور یواین آر ڈبلیو اے کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے احتساب کو بھی یقینی بنانا چاہیے۔‘‘

غزہ سے ایک سو مریضوں کی یو اے ای منتقلی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ سے درجنوں بچوں سمیت تقریباﹰ ایک سو افراد کو متحدہ عرب امارات منتقل کیے جانے کا اعلان کرتے ہوئے اس محصور ساحلی پٹی سے طبی ضروریات کے تحت مریضوں کی بیرونی ممالک میں  منتقلی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی باقاعدہ اجازت دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے آج جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ منتقلی کا یہ عمل بدھ کے روز مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا، ''اکتوبر 2023 کے بعد سے یہ غزہ سے اب تک کا سب سے بڑا انخلا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''غزہ کو طبی راہداریوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک بہتر منظم اور پائیدار نظام کی ضرورت ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ 10 ہزار سے زائد زخمی اور بہت بیمار افراد غزہ سے منتقلی کے منتظر ہیں۔

غزہ میں جاری جنگ اپنے گیارہویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے
غزہ میں جاری جنگ اپنے گیارہویں مہینے میں داخل ہو چکی ہےتصویر: Hani Alshaer/Anadolu/picture alliance

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اب اکتالیس ہزار سے زائد

حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے جمعرات کے روز بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے مابین جاری جنگ کے بارہویں مہینے میں اب تک غزہ میں کم از کم 41,118 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔  اس وزارت کے مطابق اس تعداد میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہونے والی چونتیس مزید ہلاکتیں بھی شامل ہیں جبکہ غزہ میں زخمیوں کی  تعداد اب 95,125 ہو چکی ہے۔

خیال رہے کہ غزہ میں جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد ہوا تھا۔ ان حملوں میں تقریباﹰ بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس کے جنگجو اسرائیل سے غزہ واپسی پر قریب اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ بھی لے گئے تھے۔

ش ر⁄ م ا، م م (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

غزہ تک امداد کيسے پہنچائی جا رہی ہے؟