1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غربت کے مارے پاکستان میں ایٹم بم کی خوشیاں

28 مئی 2013

ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے پندرہ سال مکمل ہونے پربجلی کے بدترین بحران کے شکار جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کے مختلف شہروں میں منگل کے روز یوم تکبیر منایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18fVL
تصویر: FAROOQ NAEEM/AFP/Getty Images

اس موقع پر خوشی کے اظہار کے لیے کیک کاٹے گئے، ریلیاں نکالی گیئں، جلسے منعقد ہوئے اور نعرے بھی لگائے گئے، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان اور اس کی معیشت کو ایٹم بم کے تجربے سے کیا ملا ؟

پاکستان کے نامزد وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے لیے اس وقت بڑی ہی مشکل صورتحال پیدا ہو گئی جب وہ منگل کے روز لاہور میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام یوم تکبیر کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں موجود تھے۔ اس موقع پر ان سے مخاطب ہوتے ہوئے ٹرسٹ کے چئیرمین مجید نظامی نے نواز شریف سے کہا بھارت پاکستان کا پڑوسی ملک ہے لیکن وہ پاکستان سے دشمنی رکھتا ہے۔ اس کے لیے آپ (نواز شریف) کو نرم گوشہ نہیں رکھنا چاہیے۔ ان کے بقول، ’’پاکستان کو بھارت کے تسلط سے کشمیر آزاد کرانا چاہیے، خواہ اس کے لیے انہیں ایٹم بم ہی کیوں نہ چلانا پڑے۔‘‘
ماتھے سے بار بار پسینہ صاف کرتے ہوئے جب میاں نواز شریف خطاب کے لیے آئے تو انہوں نے اپنی تقریر کا فوکس ملک کو درپیش توانائی کے بحران پر ہی رکھا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایٹمی دھماکے کرکے ملک کو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنایا تھا لیکن اس کے باوجود آج پاکستان کی جو حالت ہے، وہ دنیا میں کسی اور ایٹمی طاقت کی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج ایٹمی دھماکوں کی مبارکباد لینے نہیں آیا بلکہ میں اس دن مبارکباد لوں گا، جب پاکستان کے ہر گھر میں روشنی ہوگی۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز تجزیہ نگار امتیاز عالم نے بتایا کہ ایک ایسے موقع پر، جب دنیا ایٹمی اسلحے سے نجات کی راہیں ڈھونڈ رہی ہے، غالباﹰ برصغیر واحد خطہ ہے، جہاں کامیاب تجرباتی ایٹمی دھماکوں پر باقاعدگی سے جشن منایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ایٹم بم کے استعمال کا تصور کرنا بھی انتہائی خطرناک ہے، ایسی غیر ذمہ دارانہ باتوں سے نہ صرف ہمارے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ پاکستان کا امیج بھی خراب ہوتا ہے۔

امتیاز عالم کے بقول یہ بات درست نہیں ہے کہ ایٹم بم پاکستان کی سکیورٹی کی ضمانت ہے۔ ان کا سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا کہ اکنامک سیکورٹی، فوڈ سیکورٹی، واٹر سیکورٹی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایٹم بم نے ہماری کیا مدد کی ہے؟ ان کے بقول جذباتی باتوں کی بجائے ہمیں ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر دنیا کے سامنے آنا چاہیے۔

دوسری طرف ایک دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈ (ر) فاروق حمید خان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایٹمی
صلاحیت کے حصول سے پاکستان کا دفاع مضبوط ہوا ہے اور جنگی خطرات کم ہوئے ہیں اور قوم کا یہ متفقہ فیصلہ ملکی مفاد میں کیا گیا تھا۔ اس سوال کے جواب میں کہ ملکی دفاع کے مضبوط ہونے کے باوجود پاکستان کے دفاعی اخراجات میں کوئی کمی کیوں نہیں آئی تو ان کا کہنا تھا، ’’پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کوئی قابل ذکر اضافہ پچھلے سالوں میں دیکھنے میں نہیں آیا۔ ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے معمولی اضافے کے باوجود پاکستان کا دفاعی بجٹ کل بجٹ کا سولہ فیصد بنتا ہے۔ ملکی دفاع کو درپیش نئے چیلنجز کی وجہ سے بھی فوج کو روایتی ہتھیاروں کی ضرورت رہتی ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے چشمہ کے مقام پر چین کے تعاون سے دو ایٹمی بجلی گھر لگائے ہیں، جو چھ سو چالیس میگا واٹ بجلی دے رہے ہیں، چھ سو میگا واٹ کے دو اور ایٹمی بجلی گھر دو ہزار سولہ تک مکمل ہو جایئں گے، اس کے بعد ایک ہزار واٹ کا ساتواں ایٹمی بجلی گھر بھی چین کی مدد سے اسی مقام پر لگایا جائے گا۔ ان کے بقول پاکستان اور چین ایٹمی توانائی کے حصول کے لیے مشترکہ طور پر ایٹمی پاؤر ریکٹرز کی تیاری کے حوالے سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔

یاد رہے، پاکستان میں بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ایٹمی بجلی خطرات سے بھری اور مہنگی ہے اس لیے پاکستان کو ہوا، سورج کی روشنی، پانی اور کوئلے سے بجلی بنانے کی طرف آگے بڑھنا چاہیے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: امتیاز احمد

Nawaz Sharif 13.05.2013
ہم نے ایٹمی دھماکے کرکے ملک کو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنایا تھا لیکن اس کے باوجود آج پاکستان کی جو حالت ہے، وہ دنیا میں کسی اور ایٹمی طاقت کی نہیں ہےتصویر: Reuters
Wahlen in Pakistan 2013
خوشی کے اظہار کے لیے کیک کاٹے گئے، ریلیاں نکالی گیئں، جلسے منعقد ہوئے اور نعرے بھی لگائے گئےتصویر: Reuters