1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غربت کا عالمی دن، افسوسناک صورتحال

17 اکتوبر 2012

دنيا ميں ايک ارب سے زيادہ انسان غربت کا شکار ہيں۔ امدادی تنظيموں کا انديشہ ہے کہ عالمی منڈی ميں غذائی اشيا کی قيمتوں ميں اضافے سے غربت اور بڑھے گی۔

https://p.dw.com/p/16RSM
تصویر: picture-alliance/dpa

آج غربت کی روک تھام کا عالمی دن منايا جا رہا ہے اور اس موقع پر غربت کے اسباب پر توجہ دينے کی اپيل کی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ’غربت کا عالمی دن‘ منانے کا فيصلہ سن 1992ء ميں کيا تھا۔ مسيحی تنظيم کاريٹاس انٹرنيشنل نے اس عالمی دن کے موقع پر دنيا کے غريب ترين علاقوں کے ليے زيادہ امداد کا مطالبہ کيا ہے۔ اگرچہ دنيا ميں غرباء کی مجموعی تعداد پچھلے 30 برسوں ميں 1.94 ارب سے کم ہو کر 1.29 ارب ہو گئی ہے ليکن جنوبی ايشيا اور افريقہ کے بہت سے علاقوں ميں غربت بڑھ رہی ہے۔

امدادی تنظيم کاريٹاس کا کہنا ہے کہ دنيا کے بہت سے علاقوں ميں امير اور غريب کے درميان فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ ان ميں جرمنی سميت مغربی يورپ کے کئی ممالک شامل ہيں۔ امير امير تر اور غريب غريب تر ہوتے جا رہے ہيں۔ کاريٹاس کا کہنا ہے کہ دنيا ميں غريبوں کی مجموعی تعداد ميں کمی کی ايک بڑی وجہ چين، بھارت اور برازيل کی زبردست اقتصادی ترقی ہے۔

جرمنی ميں غربت: ايک شخص اپنی کُل پونجی کے ساتھ ايک بينچ پر بيٹھا ہے
جرمنی ميں غربت: ايک شخص اپنی کُل پونجی کے ساتھ ايک بينچ پر بيٹھا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی کی ’غربت کی قومی کانفرنس‘ میں کہا گيا کہ جرمن سياستدان اميروں کے امير تر اور غريبوں کے غريب تر ہونے کے اس منظر ميں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہيں۔ ملک ميں تقريباً ہر چوتھا فرد کم اجرتوں کے شعبوں ميں کام کر رہا ہے اور ساڑھے چھ ملين سے بھی زائد شہری اپنی بقا کی پست ترين سطح کو برقرار رکھنے کے ليے رياستی امداد وصول کر رہے ہيں۔

جرمنی کی ترقياتی امداد کی وزارت ايک نئے اور علاقائی حدود سے ماورا پروگرام کے ذريعے عالمی غربت کا مقابلہ کرنا چاہتی ہے۔ وہ غربت کی اصل وجوہات پر زيادہ توجہ دے گی، جن ميں عالمی تجارت کے غير منصفانہ ڈھانچے، خام مال کا استحصال اور اراضی پر قبضہ بھی شامل ہے۔

برازيل: ايک بے گھر شخص بند دکان کے سامنے سو رہا ہے
برازيل: ايک بے گھر شخص بند دکان کے سامنے سو رہا ہےتصویر: Christophe Simon/AFP/Getty Images

دنيا ميں غربت کی پيمائش کے پيمانے مختلف ہيں۔ اقوام متحدہ اور عالمی بينک اُسے غريب سمجھتے ہيں، جسے روزانہ سوا ڈالر سے کم رقم ميسر ہو۔

اٹلی ميں کيتھولک خيراتی تنظيم نے کہا ہے کہ ملک ميں غربت بڑھتی جا رہی ہے اور فلاحی بہبود کا رياستی انتظام بکھر سکتا ہے۔ قرضوں کا بحران قديم غربت کو دوبارہ مسلط کر رہا ہے۔ آسٹريليا ميں کان کنی سے حاصل ہونے والی دولت کے باوجود ہر چھ ميں سے ايک بچہ غربت کی سطح سے نيچے زندگی گذارنے پر مجبور ہے۔ امريکہ ميں بھی غربت ميں اضافہ ہو رہا ہے۔

sas,aa/AFP