1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غربت اور وٹے سٹے کی شادی، فیصل آباد کی ناصرہ کا المیہ

عصمت جبین، اسلام آباد23 اگست 2016

چار ہزار روپے قرض چالیس برسوں میں چار لاکھ بن گیا، والد چار عشروں سے زمیندار کے جبری قبضے میں۔ اس کے علاوہ وٹے سٹے کی ناکام شادی اور بچپن سے مختلف گھروں میں ملازمت، کسی نوجوان لڑکی کی ایسی زندگی المناک نہ ہو تو کیا ہو؟

https://p.dw.com/p/1J6Br

پاکستانی صوبہ پنجاب میں فیصل آباد کی رہنے والی ناصرہ دوست محمد ایک ایسی نوجوان لڑکی ہے، جس کے والد نے چالیس سال پہلے ایک زمیندار سے چار ہزار روپے قرض لیا تو آج نہ صرف یہی قرض سود در سود کی شکل میں چار لاکھ روپے بن چکا ہے بلکہ ناصرہ کا والد بھی اسی زمیندار کے پاس رہنے پر مجبور ہے۔

اس کے علاوہ ناصرہ کی بچپن ہی میں وٹے سٹے کی شادی بھی کر دی گئی تھی، جس کا نتیجہ طلاق کی صورت میں نکلا۔ پھر ایک اور نکاح، وہ بھی منسوخ ہو گیا۔ اس کے بعد مزید ایک منگنی، وہ بھی ٹوٹ گئی۔

آج ناصرہ، جو بچپن ہی سے مختلف لوگوں کے گھروں میں کام کرتی آئی ہے، اسلام آباد کے ایک گھر میں ملازمت کرتی ہے اور اسے ماہانہ دس ہزار روپے ملتے ہیں۔

ناصرہ کو، جب وہ بہت چھوٹی سی بچی تھی، تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا لیکن اسے پڑھنے کے بجائے کام کرنے پر مجبور کر دیا گیا۔ اب جس گھر میں وہ کام کرتی اور رہتی ہے، اسی خاندان کی ایک انگلش میڈیم اسکول میں او لیول کرنے والی طالبہ ناصرہ کو پڑھاتی بھی ہے۔

ڈی ڈبلیو کے لیے اسلام آباد میں عصمت جبیں سے گفتگو کرتے ہوئے ناصرہ دوست محمد نے اپنے جو دکھ گنوائے، وہ سن کر نہ صرف پاکستان میں محروم طبقے کی خواتین کی اذیت ناک زندگی کا اندازہ ہوتا ہے بلکہ دیکھنے والے کی آنکھیں بھی بھر آتی ہیں۔ ناصرہ دوست محمد کی ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو: