1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عید کے موقع پر کشمیر میں پابندیوں میں نرمی کر دی گئی

11 اگست 2019

بھارتی حکام نے جموں و کشمیر میں سخت پابندیوں میں عید الاضحیٰ کے موقع پر نرمی کر دی ہے۔ اس متنازعہ علاقے کی دستوری خود مختاری ختم کرنے کے موقع پر انتہائی سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/3Nj5s
Indien Kaschmir-Konflikt nach Änderung Artikel 370
تصویر: AFP/R. Bakshi

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں کرفیو کی پابندیوں کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فی الحال یہ نرمی عید الاضحیٰ کے لیے کی گئی ہے۔ سری نگر شہر کے بیشتر علاقوں میں سخت کنٹرول کو کم کر دیا گیا ہے تاہم فوج اور پولیس کو بدستور چوکس رکھا گیا ہے۔ جموں و کشمیر کی دستوری خومختاری کی حیثیت کو ختم کرنے سے قبل سخت کنٹرول نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ایک مقامی مجسٹریٹ شاہد چوہدری نے بتایا ہے کہ بینکوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اور تقریباً ڈھائی سو اے ٹی ایم مشینوں کو فعال کر دیا گیا ہے تا کہ لوگ رقوم نکلوا کر عید کی خریداری کر سکیں۔ ابھی تک آزاد ذرائع سے لوگوں کے کثیر تعداد میں اپنے اپنے گھروں سے نکلنے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

سری نگر میں مقامی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ بظاہر حالیہ ایام میں کوئی فائرنگ نہیں کی گئی لیکن لوگوں کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں پر وقفے وقفے سے پتھراؤ ضرور کیا گیا ہے۔

بھارت کے مختلف ٹیلی وژن چینلز پر دکھایا گیا ہے کہ اتوار کو سری نگر کی سڑکوں پر چند کاریں چلتی نظر آئی ہیں اور مختلف حصوں میں کم تعداد میں لوگ باہر نکلے ہیں۔

ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دہلی حکومت سخت پابندیوں کو نرم کرنے کے حوالے سے خاصی احتیاط برت رہی ہے۔ ایسے امکانات ہیں کہ مقامی شہری حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔ 

اُدھر بھارت کی بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا ہے کہ کشمیر میں پرتشدد واقعات کی اطلاعات موصول ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مرنے کی بھی خبریں آئی ہیں۔ نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گاندھی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں صورت حال خراب ہے اور معاملات غلط سمت میں جا رہے ہیں۔

ع ح / ع ب / خبر رساں ادارے

کیا کشمیری اپنوں سے رابطے کر پا رہے ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں