1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ، تیس مارچ کو عدالت میں طلب

18 مارچ 2023

پی ٹی آئی کے کارکنوں اور اسلام آباد پولیس کے مابین زبردست جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پنجاب پولیس نے ہفتے کے روز زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ پر کارکنوں اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا۔

https://p.dw.com/p/4OsWU
Pakistan | Der ehemalige pakistanische Premierminister Imran Khan
تصویر: Muhammad Reza/AA/picture alliance

اسلام آباد کی ایک  ضلعی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان   کے خلاف  فرد جرم کی کارروائی مؤخر کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 30 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم  کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے انہیں 30 مارچ کو عدالت می حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔ 

عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے اپنے حامیوں کے ایک قافلے کے ہمراہ ہفتے کی صبح لاہور سے اسلام آباد پہنچے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم غیر ملکی معززین کی طرف سے دیے گئے سرکاری تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا۔

 عدالت نے اس سے قبل اس کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے کیونکہ وہ سمن کے باوجود پچھلی سماعتوں پر حاضر ہونے میں ناکام رہے تھے۔ لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو حفاظتی ضمانت دے رکھی تھئ، جس کا مطلب تھا کہ انہیں اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں پیشی سے قبل گرفتار نہیں کیا جا سکتا تھا۔

Indien Imran Khan geht zum Obersten Gerichtshof von Lahore
عمران خان قافلے کی شکل میں لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئےتصویر: Tanvir Shahzad/DW

دارالحکومت میں سخت سکیورٹی اور جھڑپیں 

 عمران خان کی ہفتے کے روز توشہ خانہ کیس میں پیشی کے موقع پر اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے ارد گرد سکیورٹی  انتہائی سخت تھی۔ اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارالحکومت میں دفعہ ایک سو چوالیس  نافذ کر دی جبکہ سماعت ضلعی کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس جی الیون منتقل کر دی گئی تھی۔

تاہم اس کے باجود عمران خان کے حامیوں اور پولیس کے درمیان ہفتے کے روز اسلام آباد جوڈیشل کے کمپلیکس کے نزدیک شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اسلام آباد پولیس کے ایک بیان کے مطابق مظاہرین نے  پتھراؤ کر کے نو پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا، جنھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔

پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے 25 سے زائد موٹر سائیکل اور گاڑیاں جلانے کے ساتھ ساتھ ہم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔ بیان کے مطابق مشتعل مظاہرین نے ایک پولیس چوکی اور قریبی درختوں کو بھی آگ لگا دی جبکہ  پولیس پر پٹرول بموں سے حملہ کیا گیا۔

زمان پارک میں پولیس آپریشن

عمران خان ہفتے کے روز جب اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے تو پنجاب پولیس زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ میں داخل ہو گئی۔ پولیس آپریشن کا مقصدعمران خان کے گھر کے ارد گرد کھڑی روکاوٹیں ہٹانا اور وہاں موجود  کارکنوں کی گرفتاریاں تھا۔ یہ کارکن کئی روز تک عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت کرتے رہے اور اس دوران ان کی پولیس کے ساتھ متعدد پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔  پنجاب پولیس کے مطابق  اس آپریشن کا وارنٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جاری کیا تھا۔

Pakistan Zusammenstöße vor der Residenz von Imran Khan
پولیس نے عمران خان کے اسلا آباد روانہ ہوتے ہی ان کی رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن شروع کردیاتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance/dpa

حکومت جیل بھجوانا چاہتی ہے، عمران خان

عمران خان نے حکومت پر  الزام لگایا کہ زمان پارک آپریشن کا مقصد ان کی عدالت میں پیشی یقینی بنانا نہیں بلکہ انہیں 'جیل بھیجنا تھا۔‘ عمران خان نے لاہور روانگی سے قبل روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  کہ اگر انہیں گرفتار کیا جاتا ہے تو انہوں نے اپنی پارٹی کی قیادت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

انہوں نے گزشتہ سال اقتدار سے بے دخلی کے بعد ملک گیر مظاہروں کی قیادت کی ہے اور ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ پولیس نے منگل کو انہیں  گرفتار کرنے کی ایک  ناکام کوشش  بھی کی تھی۔

نومبر میں انتخابی مہم کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے ہونے والے عمران خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں خدشہ ظاہر کیاکہ ان کی جان کو اب  پہلے سے زیادہ خطرہ ہے ۔ عمران خان نے کوئی بھی ثبوت فراہم کیے بغیر کہا کہ ان کے سیاسی مخالفین اورفوج انہیں اس سال کے آخر میں انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا چاہتے ہیں۔ فوج اور حکومت کی جانب سے فوری طور پر اس حوالے سے رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

ش ر ⁄ ع س (روئٹرز)

گرفتاری آپریشن معطل، زمان پارک میں وقتی خوشیاں