1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا عمران خان آخر کار وزیر اعظم بن پائیں گے؟

27 مئی 2018

پاکستان میں پچیس جولائی کے روز آئندہ عام انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ’کرپٹ حکمرانوں‘ کو ہٹا کر اقتدار حاصل کر لیں گے۔

https://p.dw.com/p/2yP4f
Pakistan - Oppositionspolitiker Imran Khan in seinem Anwesen in Bani Gala
تصویر: Reuters/C. Firouz

انتخابات کا اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب مسلم لیگ نون اور ملک کی طاقت ور اسٹیبلشمنٹ ایک دوسرے کے مدمقابل دکھائی دے رہے ہیں۔ سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے عملی سیاست میں حصہ لینے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیے جا چکے ہیں۔

اس صورت حال میں کھیل سے سیاست میں آنے والے عمران خان اور تحریک انصاف کی یہ امید مضبوط ہوتی جا رہی ہے کہ اب کے انتخابات میں عمران خان کی ملکی وزیر اعظم بننے کی برسوں پرانی خواہش پوری ہو پائے گی۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ مسلم لیگ نون کو شکست دینے میں کامیاب رہیں گے۔ گزشتہ روز پاکستانی صدر ممنون حسین کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کی تاریخ منظور کیے جانے کے بعد آج ستائیس مئی کے روز پی ٹی آئی کے جاری کردہ ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا گیا، ’’پچھلی کئی  دہائیوں سے ملک پر مسلط کرپٹ حکمرانوں کو قانون کےکٹہرے میں لانے کے بعد ، پاکستانی قوم آج سے ٹھیک 58 دن بعد نئے پاکستان کا سورج طلوع ہوتے ہوئے دیکھ رہی ہوگی، جہاں نہ تو کرپٹ مافیا کا راج ہوگا اور نہ ہی کوئی اس ملک کے مستقبل سے کھیلنے کےجرأت کرےگا۔‘‘ اسی طرح ایک اور ٹوئیٹ میں لکھا گیا، ’’اگر ہمیں روک سکتے ہو تو روک لو۔‘‘

دوسری جانب مسلم لیگ نون کا الزام ہے کہ انتخابات سے قبل ملک کی طاقت ور فوجی اسٹیبلشمنٹ ان کی سیاسی طاقت ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ نواز شریف خود کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد سے بتدریج عدلیہ اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سخت رویہ اختیار کر رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ انتخابات سے قبل ہواؤں کا رخ پی ٹی آئی کے لیے موافق ضرور ہے لیکن اس کے باوجود ان کی جیت کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے عسکری کا کہنا تھا، ’’ایک بات واضح ہے کہ پی ٹی آئی کی نشستوں میں اضافہ اور مسلم لیگ نون کی نشستوں کی کمی آئے گی، لیکن یہ فرق کتنا ہو گا؟ اس بارے میں اس وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘‘

پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں قریب نصف وقت تو فوج اقتدار میں رہی۔ جمہوری طور پر منتخب حکمرانوں میں نواز شریف پاکستان کے پندرہویں ایسے وزیر اعظم تھے، جنہیں عہدے کی مدت سے قبل ہی اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ستر برسوں کے دوران سن 2013 میں پہلی مرتبہ ملکی اقتدار ایک جمہوری طور پر منتخب شدہ حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو منتقل ہوا تھا۔ یہ انتخابات پاکستان مسلم لیگ نے بھاری اکثریت سے جیت لیے تھے۔

مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ملکی پارلیمان مسلسل دوسری مرتبہ اپنی مدت مکمل کر رہی ہے اور اب ہم اپنی کارکردگی کے بارے میں عوام کا رخ کر رہے ہیں اور وہی اس بارے میں فیصلہ کریں گے۔‘‘

مسلم لیگ نون سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف اور خواجہ آصف کی نااہلی کی فیصلوں اور پے در پے سیاسی مشکلات میں گھرے ہونے کے باوجود اب بھی ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں عوامی حمایت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ لیکن ان انتخابات میں انہیں تحریک انصاف کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ش ح/ع س (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید