1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے نئی کارروائی کی تیاریاں

14 مارچ 2023

عمران خان کی گرفتاری کے لیے شروع کیا جانے والا آپریشن رات گئے تک بھی کامیاب نہیں ہو سکا۔ ڈیڑھ ہزار سے زائد پولیس اہلکار رینجرز کی مدد کے ساتھ بارہ گھنٹوں سےعمران خان کی گرفتاری کی کوششیں جاری رکھے ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4OgVW
Pakistan l Ausschreitungen während der Verhaftung von Imran Khan
تصویر: Arif Ali/AFP

لاہور کے علاقے زمان پارک میں واقع عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر لاٹھیوں، پٹرول بموں، پتھروں اور غلیلوں سے مسلح تحریک انصاف کے ہزاروں کارکن عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ عمران خان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔

عمران خان پرسکون رہے، چیمہ

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رہنما مسرت چیمہ نے بتایا کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر ہونے والی آنسو گیس کی شیلنگ اتنی شدید تھی کہ اس کے اثرات باورچی خانے اور ڈرائنگ روم سمیت گھر کے اندرونی حصوں تک بھی محسوس کیے گئے۔ ان کے بقول شیلنگ کے وقت عمران خان پرسکون رہے اور انہوں نے گھر کے بیرونی دروازے کے پاس آ کر کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔ عمران خان کی گرفتاری کے لیے جب پولیس زمان پارک پہنچی تو اس وقت عمران خان کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز احمد چوہدری، سیف اللہ نیازی، مسرت جمشید چیمہ اور ملائکہ بخاری بھی موجود تھیں۔

یاد رہے، توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی ایک عدالت کی طرف سے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس پنجاب پولیس کی مدد سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے عمران خان کو گرفتار کرنے منگل کی دوپہر لاہور کے علاقے زمان پارک پہنچی تھی۔

Pakistan l Ausschreitungen während der Verhaftung von Imran Khan
کارکنوں کی تازہ دم ٹولیاں شہر بھر سے زمان پارک پہنچ رہی ہیںتصویر: Arif Ali/AFP

کارکنوں پر تشدد کے دعوے

عمران خان کے ساتھ موجود پی ٹی آئی کے رہنما اعجاز احمد چوہدری نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے عمران خان کے گھر پر حملہ کر کے پرامن کارکنوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے حالات بگڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ رات کے پچھلے پہر بھی ہزاروں کارکن عمران خان کی حفاظت کے لیے ان کے گھر کے باہر موجود ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بھی پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کی وجہ سے دو درجن کے قریب کارکنوں کے زخمی ہونے کا دعوی کیا ہے۔ لاہور پولیس کے ذرائع نے منگل کو رات گئے اس رپورٹ کے تحریر کیے جانے تک پچیس پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کی تصدیق کر دی تھی۔

جھڑپیں جاری

پی ٹی آئی ورکروں اور پولیس کے مابین وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل کے روز رات گئے پاکستان تحریک انصاف کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد پولیس اہلکار کچھ دیر کے لیے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ مگر اب ایک مرتبہ پھر پولیس اور رینجرز کت تازہ دم دستے عمران خان کے گھر کے باہر جمع ہو رہے ہیں۔ دن بھر جاری رہنے والی ان جھڑپوں میں اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن شہزاد بخاری سمیت تیس سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔

Pakistan l Ausschreitungen während der Verhaftung von Imran Khan
پی ٹی آئی کے کارکن مارو مارو کے نعرے بھی لگاتے رہےتصویر: Arif Ali/AFP

زمان پارک میں کیا ہوا

منگل کے روز عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک کے باہر موجود پولیس اہلکاروں نے جب عمران خان کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے کی طرف جانے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، غلیلیں چلائیں اور ڈنڈے برسائے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے کارکن مارو مارو کے نعرے بھی لگاتے رہے۔ اس پر پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کارکنوں پر لاٹھی چارج چارج کیا ان پر آنسو گیس کے شیل پھینکے اور ان کو پانی کی تیز دھار(واٹڑ کینن) سے بھی نشانہ بنایا۔ بعد ازاں مشتعل احتجاجی کارکنوں نے واٹر کینن اور علاقے میں لگے بینزز کو بھی نذر آتش کر دیا۔ جبکہ اس دوران کئی سرکاری و نجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

پولیس شیلنگ سے کچھ دیر پہلے شاہ محمود قریشی نے گھر سے باہر آ کر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس حالات خراب کرنے کی کوشش نہ کرے، ''وہ ہمیں وارنٹ دکھائے۔ خان صاحب اور وکلا کے مشورے سے اس مسئلے کا کوئی پرامن حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔‘‘

اس آپریشن کے دوران ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس کارروائی کی فضائی نگرانی کی جاتی رہی۔ زمان پارک اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی تھی جبکہ اس علاقے میں بجلی بھی کچھ دیر کے لیے بند کر دی گئی تھی۔ اس آپریشن کی وجہ سے لاہور کے کئی علاقوں میں ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا۔

آپریشن سے زندگی اجیرن

زمان پارک میں موجود زاہد نامی ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ اس آپریشن کی وجہ سے زمان پارک کے مکینوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہاں کے رہائشیوں کو ان کے اپنے گھر نہیں آنے دیا جا رہا، ''علاقے کے تمام راستوں کو پولیس نے گھیر رکھا ہے اور آنے جانے والے راستے ٹرک کھڑے کرکے بند کر دیے گئے ہیں۔اندھا دھند شیلنگ کی وجہ سے علاقے کے مکینوں کو بہت اذیت سے گزرنا پڑ رہا ہے۔‘‘

کارکنوں کی مزاحمت حیران کن ہے، سلمان عابد

تجزیہ نگار سلمان عابد کے بقول پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو عموما غیر مزاحمتی یا برگر قسم کے کارکن خیال کیا جاتا ہے لیکن آج انہوں نے جس طرح پولیس کی بھاری نفری کو ایک دفعہ پسپا کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ صورتحال بہت حیران کن ہے۔

اس وقت احتجاجی کارکنوں کی تازہ دم ٹولیاں شہر بھر سے زمان پارک پہنچ رہی ہیں۔ پولیس اس علاقے سے ایک دفعہ پسپا ہونے کے بعد دوبارہ پوزیشنیں سنبھال چکی ہے۔ اس صورتحال میں رینجرز کے جوانوں کو بھی زمان پارک کے قریبی علاقوں میں تعینات کیا جا رہا ہے۔

گرفتاری صرف بہادر لوگ ہی دیتے ہیں، نواز شریف

پولیس آپریشن کے دوران عمران خان نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں بھی جدوجہد جاری رکھی جائے۔ ادھر لندن میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے لیے عزت کی بات یہ تھی کہ وہ خود ہی اپنے آپ کو گرفتاری کے لیے پیش کر دیتے، ''لیکن ایسا صرف بہادر لوگ ہی کر سکتے ہیں۔ بزدل آدمی یہ کام نہیں کر سکتا۔‘‘

آپریشن کا وقت

سیاسی مبصرین کے مطابق یہ آپریشن ایک ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب زیادہ تر لیڈر اپنے اپنے علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے گئے ہوئے تھے اور چند دن بعد شروع ہونے والے ماہ رمضان میں کسی بڑی احتجاجی تحریک کے چلنے کے امکانات بھی کم دکھائی دے رہے تھے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے لیے کیے جانے والے آپریشن کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے بھی شروع ہو گئے ہیں۔ کراچی، پشاور، کوئٹہ، لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کرنے، سڑکوں کو بلاک کرنے اور ٹائر جلانے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

زمان پارک میں صورتحال کشیدہ، پولیس اور کارکنان میں جھڑپیں