1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کو اٹھائیس نومبر کو عدالت میں پیش کیے جانے کا حکم

23 نومبر 2023

عدالت نے عمران خان کو ریاستی راز افشا کرنے کے ایک مقدمے میں کمرہ عدالت میں پیش کیے جانے کا حکم دیا ہے لیکن اس حکم پر عمل درآمد کا فیصلہ ملکی وزارت قانون کو کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZLu5
یہ تصویر عمران خان کے مئی میں دئے گئے ایک انٹرویو کے دوران لی گئی تھی۔
عمران خان کو پچھلے سال اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمانی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا تھاتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

ایک پاکستانی عدالت نے ریاست کے راز افشا کرنے کے ایک مقدمے میں جمعرات 23 نومبر کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی پیشی کے احکامات جاری کر دیے۔

اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے عمران کے وکیل نعیم پنجوتھا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''عدالت نے (حکام کو) ہدایات دی ہیں کہ عمران خان کو 28 نومبر کے روز اس کے سامنے پیش کیا جائے۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ اس حکم پر عمل کیا بھی جاتا ہے یا نہیں۔‘‘

عمران خان کو پچھلے سال اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمانی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹایا تھا، اور تب سے ہی وہ کئی طرح کی قانونی اور سیاسی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔

اس سال اگست میں ان کو وزیر اعظم ہوتے ہوئے سرکاری تحائف غیر قانونی طور پر بیچنے کے ایک مقدمے میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ تب سے ہی جیل میں ہیں۔

اب یہ فیصلہ پاکستانی وزارت قانون کو کرنا ہے کہ آیا آج جمعرات کے دند کے عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے عمران خان کو آئندہ ہفتے منگل کے روز عدالت کے سامنے پیش کیا جائے یا نہیں۔ اس حوالے سے نیوز ایجنسی روئٹرز نے پاکستانی وزارت قانون کے ترجمان سے رابطہ بھی کیا لیکن ان کی جانب سے کوئی فوری جواب نہیں دیا گیا۔

اگر عمران خان کو اگلے ہفتے عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، تو یہ ان کے جیل بھیجے جانے کے بعد سے پہلا موقع ہوگا کہ وہ منظر عام پر آئیں گے۔

عمران خان کی گرفتاری، محدود پيمانے پر احتجاج

اپنے طور پر عمران خان نے اپنے خلاف متعدد مقدمات میں لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی ہے اور ان کے مطابق یہ الزامات ''من گھڑت‘‘ ہیں، جو ان پر مبینہ طور پر ملکی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کے ساتھ لگائے گئے ہیں تاکہ وہ اگلے برس فروری میں ہونے والے قومی عام انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں۔

دوسری طرف پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ ان معاملات میں اپنے مبینہ طور پر ملوث ہونے سے متعلق الزامات کی تردید کرتی ہے۔

م ا / م م (روئٹرز)