عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف کرپشن کیس، فرد جرم عائد
12 دسمبر 2024پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق طویل عرصے سے جیل میں قید عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف بدعنوانی کے متعدد مقدمات میں سے ایک میں فرد جرم عائد کیے جانے کی ملکی حکام اور عمران خان کی سیاسی جماعت دونوں نے تصدیق کر دی ہے۔
سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) فیض حمید پر فرد جرم عائد
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں جب ایک جج نے دونوں پر لگائے جانے والے الزامات پڑھ کر سنائے، تو عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی گئی۔
اس مقدمے میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عمران خان کو ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ملنے والے مختلف زیورات سمیت سرکاری تحائف اپنے پاس رکھے۔ بعد میں یہ تحائف بیچ بھی دیے گئے تھے۔ اس مقدمے کو توشہ خانہ کیس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
عمران خان کا سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کتنا قابل عمل؟
پاکستان کے قانون کے مطابق سیاست دان اور سرکاری اہلکار غیر ملکی شخصیات کی طرف سے دیے گئے تحائف اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے عمومی شرط یہ ہے کہ وہ یہ تحائف خریدنے کے لیے مارکیٹ میں ان کی قیمت کے برابر ادائیگی کریں اور اگر بیچیں تو یہ بھی ظاہر کریں کہ انہوں نے یہ تحائف فروخت کر کے کتنی رقم جاصل کی۔
نو مئی کے واقعات: عمران خان پر فرد جرم عائد کر دی گئی
جمعرات بارہ دسمبر کو پی ٹی آئی کے رہنما اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 18 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
یہ مقدمہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دائر کردہ پہلے سے قائم کرپشن کے ایک مقدمے کا دوسرا حصہ ہے، جسے توشہ خانہ ٹو بھی کہا جا رہا ہے، جس میں ان کے خلاف عدالت میں باقاعدہ الزامات بھی عائد کر دیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ کے پہلے مقدمے میں عدالت عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کر چکی ہے۔
پراپیگنڈا مہم کے خلاف ٹاسک فورس، ’حکومت مدعی بھی منصف بھی‘
اس جوڑے اور خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو اپنے خلاف بہت سے مقدمات کا سامنا ہے، جن کے بارے میں عمران خان کا کہنا ہے کہ تمام مقدمات سیاسی وجوہات کی بنا پر دائر کیے گئے اور ان کا مقصد خان کو کسی نہ کسی طور مسلسل جیل میں رکھنا ہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نئے الزامات
ایک دوسرے مقدمے میں انہیں 2023ء میں سنائی جانے والی سزا کے بعد سے اس وقت 72 سالہ عمران خان گزشتہ ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما کو 2022ء میں پارلیمان میں عدم اعتماد کی ایک تحریک کے ذریعے حکومتی سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ تب سے انہیں اپنے خلاف مجرمانہ نوعیت کے تقریباﹰ 200 مقدمات کا سامنا ہے۔
م م / ش ر (اے پی، روئٹرز)