علی حیدر گیلانی 3 سال بعد گھر پہنچ گئے
11 مئی 20163 برس قبل اپنے آبائی شہر ملتان سے اغوا ہونے والے علی حیدر گیلانی کو افغانستان میں افغان اور امریکی افواج کے مشترکہ آپریشن کے نتیجے میں بازیاب کرایا گیا تھا۔ آج انہیں پاکستان کی فضائیہ کے خصوصی طیارے کے ذریعے کابل سے لاہور پہنچا دیا گیا ہے۔ لاہور میں گیلانی ہاؤس کے باہر کئی افراد نے علی حیدر گیلانی کا استقبال کیا۔
کابل سے لاہور کے لیے روانہ ہوانے سے قبل علی حیدر گیلانی کا کہنا تھا ،’’میں افغان افواج کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے مجھے دہشت گردوں سے بازیاب کرایا۔ افغان افواج کی کوشش سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان حکومت خطے میں امن چاہتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کے بازیاب ہونے کے بعد امریکی فورسز نے انہیں کابل میں علاج کی سہولت فراہم کی تھی۔
گیلانی خاندان کے مطابق اغوا کاروں نے علی حیدر گیلانی کی رہائی کے لیے کبھی تاوان نہیں مانگا تھا بلکہ القاعدہ کے قیدیوں کی رہائی کے لیے پاکستان کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔
علی حیدر گیلانی کی ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کی گئیں۔ ملاقات کے وقت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق علی حیدر گیلانی نے اس موقع پر کہا، ’’میری ماں کی دعاوں نے دہشت گردوں کو شکست دے دی ہے۔ میرے لیے دعائیں کرنے پر میں پورے پاکستان کا شکر گزار ہوں۔‘‘
سوشل میڈیا پر کئی افراد نے گیلانی خاندان کو ان کے بیٹے کی واپسی پر مبارکباد کے پیغامات بھیجے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے لیے امریکی اور افغان افواج کا مشترکہ آپریشن افغانستان کے صوبے پکتیکا میں کیا گیا تھا۔ اور اس آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ علی حیدر گیلانی کو ان کے آبائی شہر ملتان سے پاکستان پیپلز پارٹی کے دفتر کے باہر سے 9 مئی 2013 کو مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔