1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی دارالحکومت کی فضاؤں میں امریکی ڈرونز

عابد حسین28 جون 2014

عراق کے اعلیٰ ترین شیعہ رہنما نے منگل تک وزیراعظم سمیت دوسرے اہم عہدوں پر پارلیمانی انتخاب مکمل کر لینے کی تلقین کی ہے۔ دوسری جانب بغداد کی فضائی نگرانی کے لیے امریکی ڈرونز کی پروازیں شروع ہو گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CRn4
تصویر: Reuters

امریکا نے تصدیق کی ہے کہ اُس کے مسلح ڈرونز بغداد کے فضاؤں میں گشت کر رہے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق یہ مسلح ڈرونز طیارے بغداد میں موجود امریکیوں کی حفاظت کے لیے فضائی گشت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بغداد میں امریکی سفارتکاروں کے علاوہ امریکی فوجی بھی موجود ہیں۔ امریکی حکام نے یہ واضح کر دیا ہے کہ بغداد پر گشت کرتے ڈرونز سنی عسکریت پسندوں پر پیشگی حملوں میں قطعاً استعمال نہیں کیے جائیں گے۔ اسی دوران عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ بغداد محفوظ ہے اور اُس کے سقوط کا خطرہ نہیں ہے۔

Irakische Soldaten westlich von Bagdad
بغداد میں حکومتی فوجی چوکس ہیںتصویر: Reuters

دوسری جانب ایک ریٹائرڈ امریکی جرنیل جیمز کان وے کا کہنا ہے کہ سنی عسکریت پسند پیش قدمی کرتے ہوئے کسی طور پر بھی بغداد پر قابض نہیں ہو سکتے کیوں کہ اب صورت حال بدلنا شروع ہو گئی ہے۔ ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ کہ انتہا پسند تنظیم اسلامی ریاست برائے عراق و شام کے مسلح جہادی بغداد کی جانب بڑھتے ہوئے جنوبی حصے سے شہر میں داخل ہو سکتے ہیں۔ عراقی دارالحکومت کا جنوبی حصہ کرد آبادی پر مشتمل ہے۔ مالکی حکومت نے بغداد شہر کے مجموعی تحفظ پر خاص توجہ دے رکھی ہے۔

اُدھر عرا ق کے سب سے با اثر شیعہ رہنما آیت اللہ العُظمیٰ علی السیستانی نے جمعے کے روز ملکی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آیندہ چار روز میں نیا وزیر معظم منتخب کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے وزیر اعظم، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور صدر کا انتخاب منگل تک کر لیا جانا چاہیے۔ منگل کے روز عراقی پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نوری المالکی کے حامی و حلیف بشمول ایران، اُن کے متبادل کو سامنے لانے کی کوشش میں ہیں۔ السیستانی کا بیان کربلا شہر کی ایک مسجد میں جمعے کی نماز میں پڑھ کر سنایا گیا۔ امریکی حکومت نے بھی عراق میں نئی سیاسی حکومت کی تشکیل کے لیے السیستانی کے بیان کی حمایت کی ہے ۔

Außenminister John Kerry in Saudi Arabien zu Gesprächen über Irak und Syrien
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سعودی عرب کے دورے پر شاہ عبداللہ سے شام اور عراق پر گفتگو کی ہےتصویر: Reuters

آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عراق کے کئی اہم شہروں پر سنی عسکریت پسندوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک بھی عراق میں ایک ایسی حکومت کے قیام پر زور دے رہے ہیں جس میں ملک کے تمام سیاسی اور مذہبی دھڑوں کی نمائندگی ہو۔عراق اور شام کی صورت حال سے متعلق صلاح مشورے کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سعودی عرب پہنچ گئے ہیں، جہاں انہوں نے سعودی شاہ عبداللہ سے جدہ میں ملاقات کی۔ اِس ملاقات میں شام کی صورت حال کے علاوہ عراقی بحران پر بھی گفتگو کی گئی۔ جان کیری سعودی عرب پہنچنے سے قبل عراقی دارالحکومت بغداد کا دورہ مکمل کر چکے ہیں۔

دریں اثنا سنی عسکریت پسندوں کے قبضے میں آئے ہوئے شہر تکرت میں بغداد حکومت کی فوج نے تکرت یونیورسٹی کے کیمپس میں اپنے فوجی اتار دیے ہیں۔ اُن کی حفاظت کے لیے عسکریت پسندوں کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک اعلیٰ عراقی فوجی افسر کے مطابق تکرت کی یونیورسٹی پر تقریباً قبضہ اسٹریٹیجیک طور بہت اہم ہے اور اِس مقام سے بقیہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرنا ممکن ہے۔ تکرت عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کا آبائی شہر ہے اور سنی عسکریت پسند اِس شہر پر گیارہ جولائی کو قابض ہوئے تھے۔