عدت میں نکاح، عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا
3 فروری 2024حالیہ دنوں میں عمران خان کو کسی عدالت کی طرف سے سزا سنائے جانے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما عمران خان اور ان کی اہلیہ کو توشہ خانہ سے متعلق مقدمے میں بھی سزائیں سنائی جا چکی ہیں، جب کہ عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ملکی خفیہ راز افشا کرنے کے مقدمے میں بھی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد جمعرات آٹھ فروری کو ہو رہا ہے اور عمران خان پہلے ہی ان انتخابات میں شرکت کے لیے نااہل قرار دیے جا چکے ہیں۔
’بینگن، بوتل اور چارپائی سے لڑو‘: الیکشن مہم سبوتاژ کا ایک انوکھا طریقہ
پاکستان کے آئندہ انتخابات شیڈول کے مطابق ہوں گے، نگران وزیر داخلہ
اس وقت 71 سالہ عمران خان کو آج سنائی جانے والی سات سال کی قید کی سزا سے قبل دس سال قید اور چودہ سال قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ عمران خان کی جانب سے اس فیصلے کے بعد سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''گھنٹوں جاری رہنے والی سماعت، جہاں نہ عینی شاہدین سے سوال جواب ہوئے اور نہ شفاف عدالتی عمل کا مظاہرہ کیا گیا، ملکی قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''جس انداز سے یہ کیس چلائے گئے ہیں، ان سے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات پر بڑے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ یہ ملکی کی اعلیٰ عدلیہ کا بھی امتحان ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ پر عدت میں نکاح کے مقدمے میں پانچ پانچ لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی مذہبی احکامات کے مطابق طلاق کے بعد نئی شادی سے قبل کسی بھی خاتون کو ایک مخصوص وقت تک انتظار کرنا پڑتا ہے، جسے 'عدت‘ کہا جاتا ہے۔ بشریٰ خان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سابقہ شوہر سے طلاق کے بعد عدت کے ختم ہونے کا انتظار نہیں کیا اور عمران خان سے شادی کر لی۔
عمران خان نے یکم جنوری 2018 کو نکاح کے دستاویز پر ایک خفیہ تقریب میں دستخط کیے تھے، تاہم کئی ہفتے بعد ان کی جماعت پی ٹی آئی نے اس نکاح کی تصدیق کی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ دونوں اس معاملے میں کسی بھی غیرقانونی عمل سے انکار کرتے ہیں۔
ع ت / م م (روئٹرز، اے پی)