1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عبدالفتاح السیسی تیسری مرتبہ مصر کے صدر منتخب

18 دسمبر 2023

الیکشن اتھارٹی کے مطابق گزشتہ ہفتے کے صدارتی انتخابات میں ٹرن آؤٹ تقریباً 66.8 فیصد رہا۔ سیسی نے اپنی انتخانی مہم میں ملکی معیشت کو بحران سے نکالنے کا وعدہ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4aIwZ
Ägypten Präsident Abdel Fattah el-Sissi
تصویر: Kamran Jebreili/AP Photo/picture alliance

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے تیسری مرتبہ ملکی صدر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔  مصر کی نیشنل الیکشن اتھارٹی نے پیر کے روز کہا کہ سیسی نے 89.6 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ ان کا مقابلہ تین دیگر امیدواروں سے تھا۔ یہ انتخابات 10 اور 12 دسمبر کے درمیان تین دن پر مشتمل تھے۔

انتخابی نتائج کیا تھے؟

الیکشن اتھارٹی  کے مطابق گزشتہ ہفتے کے صدارتی انتخابات میں ٹرن آؤٹ تقریباً 66.8 فیصد رہا۔ 2018 میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں رجسٹرڈ ٹرن آؤٹ 41 فیصد تھا۔ نیشنل الیکشن اتھارٹی کے سربراہ حازم بداوی نے اس سال کے انتخابات میں ووٹروں کی شرکت کی سطح کو 'بے مثال‘ قرار دیا۔

Ägypten I Wahlen
نیشنل الیکشن اتھارٹی کے سربراہ حازم بداوی نے اس سال کے انتخابات میں ووٹروں کی شرکت کی سطح کو 'بے مثال‘ قرار دیاتصویر: Amr Nabil/AP/picture alliance

 انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ووٹنگ کا تناسب مصر کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ ریپبلکن پیپلز پارٹی کے رہنما حازم عمر نے 4.5 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ وسطی بائیں بازو کی مصری سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے فرید یاران تیسرے اور لبرل وافد پارٹی کے عبدالثنا یمامہ چوتھے نمبر پر رہے۔

سابق جنرل 2014 سے اقتدار میں

سابق فوجی رہنما سیسی پہلی بار 2014 میں اخوان المسلمون کو بے دخل اور کالعدم قرار دینے کے بعد صدر منتخب ہوئے اور 2018 میں انہیں دوسری مدت سونپی گئی۔ ان دونوں انتخابات میں انہوں نے 97 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ مصر کا آئین صدر کو تین مدت سے زیادہ کام کرنے سے روکتا ہے۔

تاہم  2019 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے صدارتی مدت کوچار سے چھ سال تک ایڈجسٹ کیا گیا، یعنی سیسی کے 2030 تک حکومت کرنے کا امکان ہے۔ موجودہ صدر کی بڑے پیمانے پر جیت پہلے سے ہی متوقع تھی کیونکہ ان کے تینوں مخالفین بڑی حد تک معمولی سیاسی شخصیات تھے۔

Ägypten Giza | Präsidentschaftswahl | Anhänger von Präsident Abdel Fattah al-Sisi
السیسی گزشتہ بارہ سال سے برسر اقتدار ہیںتصویر: Amr Nabil/AP Photo/picture alliance

سیسی کے سب سے نمایاں چیلنجر نے اکتوبر میں یہ کہتے ہوئے اپنی مہم روک دی تھی کہ سرکاری اہلکاروں اور غنڈوں نے ان کے حامیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ نیشنل الیکشن اتھارٹی نے ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ اپنی انتخابی مہم میں سیسی نے ملکی معیشت سے نمٹنے کا وعدہ کیا، جو ایک بڑے بحران سے دوچار ہے۔ ان کی حکومت نے 2016 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا حمایت یافتہ اصلاحاتی پروگرام شروع کیا لیکن کفایت شعاری کے اقدامات قیمتوں میں زبردست اضافہ کا باعث بنے۔

 ش ر⁄ ع ب (روئٹرز، ڈی پی اے)