1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی مسابقتی انڈیکس: پاکستان کی تین درجے تنزلی

شمشیر حیدر
10 اکتوبر 2019

ورلڈ اکنامک فورم کے تازہ ’عالمی مسابقتی انڈیکس‘ میں پاکستان تین درجے تنزلی کے بعد 110 ویں نمبر پر رہا۔ اس انڈیکس میں دنیا کی 141 معیشتوں کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3R2si
China Peking Imran Khan trifft Xi Jinping
تصویر: Reuters/P. Song

ورلڈ اکنامک فورم کے اس برس کے انڈیکس میں دنیا بھر کے 141 ممالک کی اقتصادی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس پاکستان کی کرپشن سمیت کئی دیگر شعبوں میں خراب کارکردگی کے باعث یہ ملک مزید تین درجے نیچے جا کر 110ویں نمبر پر رہا۔

کرپشن میں اضافے کے نکتے کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے ناقدین نے سوشل میڈیا پر 'کرپٹ نیا پاکستان‘ کا ٹرینڈ شروع کر دیا۔

تاہم عالمی اقتصادی فورم کی سالانہ رپورٹ میں چار بنیادی شعبوں کو بارہ ضمنی شعبوں میں تقسیم کر کے درجہ بندی کی گئی ہے۔ ان بارہ ضمنی شعبوں کو بھی ایک سو سے زائد شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے ایک کرپشن کا انڈیکس بھی ہے۔

آرمی چیف کو نیب کی شکایت لگائی ہے، تاجر

پاکستانی وزیر اعظم کی کرپشن کے انسداد پر توجہ اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی کرپشن کے الزامات میں گرفتاریوں اور مقدمات کے باعث ہی شاید اسی ایک نکتے پر تنقید کی جا رہی ہے۔

جنوبی ایشیا میں سب سے پیچھے

مسابقتی انڈیکس میں مجموعی کارکردگی کے اعتبار سے پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی سب سے پیچھے ہے۔

جنوبی ایشیائی ممالک میں اس برس کے انڈیکس میں بھارت کی کارکردگی میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔ تاہم دس درجے تنزلی کے باوجود عالمی درجہ بندی میں بھارت 68ویں نمبر پر رہا۔ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں سری لنکا (84ویں)، بنگلہ دیش (105ویں) اور نیپال 108ویں نمبر پر رہا۔

پاکستان کی مجموعی کارکردگی پر ایک نظر

عالمی مسابقتی انڈیکس میں معیشت کے اعتبار سے کسی ملک کی مجموعی درجہ بندی کے لیے جن چار مرکزی شعبوں کا جائزہ لیا جاتا ہے، ان میں موزوں ماحول، افرادی قوت، مارکیٹ اور جدت سے متعلق ماحول شامل ہیں۔

  • موزوں ماحول

معیشت کے ضمن میں موزوں ماحول کے درجے کو چار ضمنی شعبوں میں تقسیم کر کے دیکھا گیا۔ اداروں کے اعتبار سے عالمی درجہ بندی میں پاکستان کو 107ویں نمبر پر رکھا گیا۔ پاکستان انفراسٹرکچر کے اعتبار سے 105ویں اور مجموعی معاشی استحکام میں 116ویں نمبر پر رہا۔ سب سے خراب کارکردگی انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سے مطابقت کے حوالے سے رہی جس میں پاکستان دس بدترین ممالک میں شمار ہوا۔

تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں: پاکستانی معیشت کے لیے خطرہ

  • افرادی قوت

افرادی قوت کو صحت اور ہنر کے درجوں میں تقسیم کیا گیا، جن میں پاکستان کا درجہ بالترتیب 115واں اور 125واں رہا۔

  • منڈیاں

مارکیٹوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستانی تجارتی منڈی حجم کے اعتبار سے دنیا کی 29ویں بڑی منڈی قرار دی گئی۔ تاہم پاکستانی مصنوعات کی منڈی 126ویں، لیبر مارکیٹ 120ویں اور اقتصادی نظام کے حوالے سے پاکستان کا درجہ 99واں رہا۔

  • جدت سے متعلق ماحول

تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس برس پاکستان دنیا میں 52ویں نمبر پر ہے اور جدت یا اختراحی صلاحیتوں کے حوالے سے 79ویں نمبر پر۔

کرپشن کے انڈیکس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان کی درجہ بندی مزید دو درجے خراب ہوئی۔ گزشتہ برس پاکستان 99ویں پر تھا اور اس برس 101ویں نمبر پر ہے۔