عالمی مالیاتی بحران کا روزنامچہ: مالی انتشار ہر طرف
7 اکتوبر 2008عالمی مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام کی کیفیت مسلسل جاری ہے اور ایسے عالم میں سرمایہ کاری انتہائی کم اور لگائے گئے سر مائے کے ڈوبنے کے خدشات اور خوف بڑھتاجارہا ہے۔ پیر کے دِن منڈیوں میں اربوں کھربوں ڈالر کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ آج بھی صورت حال اتنی حوصلہ افزاء نہیں ہے لیکن مندی کی جگہ قدرے تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے جو بازار حصص میں پیدا شدہ اقتصادی انتشار کا پتہ دیتی ہے۔
بازار حصص میں پیدا ہونے والی تیزی آبی بخارت سے زیادہ پائدار ثابت نہیں ہورہی۔ ملے جلے رجحان نے مالی اداروں کے منتظمین کے سر درد میں اِضافہ کردیا ہے۔ تیزی کے اِس رجحان کے سائے میں سرمایہ کار مالی منڈیوں کی بنیادوں میں پڑی دراڑوں سے پریشان ہیں۔
جاپانی سٹاک مارکیٹ میں مندی سے لین دین شروع ہوا جو اختتام پر بہتر تو ضرور ہوا مگر اطمننان بخش نہیں تھا۔ جاپان کے مرکزی بینک کے سربراہ نے شرح منافع میں کمی کے تصور کو رد کردیا ہے۔ امریکی مالیاتی بحران کے اثرات بتدریج یورپی مالیاتی اداروں پر ظاہر ہو رہے ہیں۔
برطانوی چیمبر آف کامرس اور انڈسٹریز کے مطابق برطانیہ اقتصادی کساد بازاری کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ تین بڑے برطانوی بینکوں Barclays ، RBS اور لائیڈزکی جانب سے وزیر خزانہ الیسٹئر ڈارلنگ سے بینکوں کے لئے ریسکیو پلان نہ پیش کرنے پر مایوسی کا اظہار بھی سامنے آیا ہے۔
یورپی ملک آئس لینڈ کی حکومت نے دوسرے بڑے بینک Landsbanki کا انتظام اپنے ہاتھ لینے کا اعلان کردیا ہے۔ اپوزیشن کی معاونت سے مالیاتی اداروں کی ترتیب نو کا قانون بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
روس کی جانب سے اپنی مالی منڈیوں اور بینکوں کو بچانے کا حکومتی پلان کسی بھی وقت سامنے آ سکتا ہے۔ آسٹریلیا میں مرکزی بینک نے شرح منافع میں کمی کا اعلان کردیا ہے جو مالی منڈی میں تیزی کا باعث بنا۔ بیشتر یورپی ملکوں کی طرح تائیوان کی حکومت نے بھی سیونگ کھاتہ داروں کو تحفظ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے میں یورپی یونین کے مالیاتی امور کے وزراء بھی اِس صورت حال پر سر جوڑے بیٹھے ہیں۔
عالمی مالیاتی بحران سے افریقہ بھی متاثر ہے اور وہاں ترقی یافتہ ملکوں سے سرمایہ کاری اور امداد میں کمی واقع ہونے کا بھی احساس بڑھتا جا رہے۔ قاہرہ سے جوہانس برگ تک کے بازار حصص میںؒ مندی محسوس کی جا رہی ہے جو اگلے دنوں میں شدید ہو سکتی ہے۔
یورپی اور ایشیائی مالی منڈیوں میں پیدا ہونے والی مندی کے اثرات سے خلیجی سٹاک مارکیٹیں بھی محفوظ نہیں رہی۔ سعودی عرب، دبئی اور ابو ظہبی کی مالی منڈیوں میں مندی کے بادل چھائے رہے۔ اِس کی بنیادی وجہ خام تیل کے فی بیرل قیمت میں کمی بھی ہو سکتی ہے جو گزشتہ روز ستاسی ڈالر سے بھی کم ہو گئیں تھیں۔ منگل کے روز خام تیل کے فی بیرل قیمت میں بہتری محسوس کی گئی اور قیمت نوے ڈالر سے بلند ریکارڈ کی گئی۔ اِس صورت حال میں اوپیک ملکوں کی جانب سے تیل کی پیدا وار میں کمی لانے کی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گیئں ہیں اور اِن میں سب سے آگے لیبیا ہے۔