عالمی ماحولیاتی کانفرنس ختم ہو گئی
12 دسمبر 2008پولینڈ کے شہر پوزنن میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس آج اپنے اختتام کو پہنچی۔ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں موحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونے والے غریب ممالک کے لئے لاکھوں ملین ڈالرز کی امداد کی ضرورت کے حوالے سے گفتگو رہی۔
سائنسدانوں کے مطابق کرہ ارض کے کئی علاقوں میں موسمیاتی سختیوں، سیلابوں اور درجہ حرارت میں اضافے سمیت دیگر کئی طرح کے اثرات واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی بڑھتی ہوئی مقدار ہے۔
عالمی ماحولیات کے حوالے سے پوزنن میں ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں انہی مسائل پر غور کے لئے دنیا بھر کے 145 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے آخری روز ماحولیاتی تبدیلوں کے حوالے سے ایک نیا عالمی معاہدہ اگلے سال تک مکمل کرلینے پر زور دیا گیا جس پر تمام ممالک متفق ہوں۔
کانفرنس کے اختتام سے قبل شرکاء، گلوبل وارمنگ کے غریب ممالک پر پڑنے والے اثرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے درکار فنڈز کے حوالے سے پیدا شدہ اختلاف رائے کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف رہے۔ تاہم اس حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کانفرنس کے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا گرین ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری عالمی مالیاتی بحران سے نکلنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
بان کی مون کا کہنا تھا کہ ماحول دوست صنعتوں میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں کثیر منافع کے علاوہ یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ اس سمت میں سرمایہ کاری طویل المدتی فوائد کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے کہا : ’’اگر ہم کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کے خلاف اقدامات کرتے ہیں تو وہ عالمی مالیاتی بحران سے باہر نکلنے میں بھی مؤثرکردارادا کریں گے‘‘۔
اس کانفرنس کا مقصد عالمی سطح پر تحفظ ماحول کے حوالے کسی ایسے معاہدے کی تیاری کو آگے بڑھانا تھا جو ابھی تک موثر اور کیوٹو پرٹوکول کہلانے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے کی جگہ لے سکے۔ اس لئے کہ کیوٹو معاہدے کی مدت سن 2012 میں پوری ہو جائے گی۔