1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی سطح پر پیر دنیا کا گرم ترین دن تھا

5 جولائی 2023

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ رواں برس گرمی کے مزید ریکارڈ بننے کی توقع ہے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلی اور ابھرتے ہوئے ال نینو پیٹرن درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4TQbp
Indien Wetter l Hitze
تصویر: picture alliance/AP Photo/R. Kumar Singh

امریکی قومی مرکز برائے ماحولیاتی پیش گوئی (یو ایس این سی ای پی) کے اعداد و شمار کے مطابق پیر کا دن عالمی سطح پر ریکارڈ کیا گیا اب تک کا گرم ترین دن تھا۔

دنیا بھر میں گرم لہروں کی وجہ سے پیر کے روز اوسط عالمی درجہ حرارت 17.01 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 62.62 ڈگری فارن ہائٹ تک پہنچ گیا، جس نے اگست 2016 کے 62.46 ڈگری فارن ہائٹ کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

کلائمیٹ چینج کے باعث تباہ کاریاں ’ابھی صرف آغاز ہے‘

مغربی یورپ کا اب تک کا گرم ترین اکتوبر

جنوبی امریکہ حالیہ ہفتوں میں شدید گرمی کی لپیٹ میں رہا ہے۔ چین میں 35 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 95 ڈگری فارن ہائٹ درجہ حرارت کے ساتھ لو بھی چل رہی ہے۔ شمالی افریقہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 122 ڈگری فارن ہائٹ کے قریب پہنچ گیا۔

'یہ لوگوں کے لیے سزائے موت ہے'

حتی کہ انٹارکٹکا میں، جہاں اس وقت موسم سرما ہے، بھی غیر معمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت درج کیا جا رہا ہے۔ سفید براعظم کے نام سے مشہور انٹارکٹکا میں قائم یوکرین کے ورنادسکی ریسرچ سینٹر نے حال ہی میں درجہ حرارت 8.7 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 47.6 ڈگری فارن ہائٹ درج کیا، جو کہ وہاں سب سے زیادہ درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ ہے۔

امپیریل کالج لندن میں گرانتھم انسٹی ٹیوٹ برائے تبدیلی موسمیات اور ماحولیات میں موسمیاتی امور کے ماہر فریڈرک اوٹو کا کہنا تھا کہ"یہ کوئی ایسا سنگ میل نہیں ہے جس پر ہمیں خوش ہونا چاہئے۔"

فریڈرک اوٹو کا کہنا تھاکہ"یہ لوگوں اور ماحولیاتی نظام کے لیے سزائے موت ہے۔"

سطح سمندر میں اضافہ بعض ممالک کے لیے'سزائے موت‘: اقوام متحدہ

ظالم گرمی نے بھارتی شہریوں کا جینا کس طرح مشکل کر رکھا ہے؟

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ابھرتے ہوئے ال نینو پیٹرن کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی اس صورت حال کے لیے ذمہ دار ہے۔

برکلے ارتھ سے وابستہ سائنس داں زیکے ہاس فادر کا کہنا تھا،" بدقسمتی سے یہ اس سال پیش آنے والے ممکنہ نئے ریکارڈوں کے سلسلے کا پہلا ریکارڈ ہے۔ کیونکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور گرین ہاوس گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج کے ساتھ ساتھ ال نینو کے بڑھتے ہوئے واقعات درجہ حرارت کو نئی بلندیوں پر لے جاتے ہیں۔"

2023ء شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا خطرہ

ج ا/ص ز (روئٹرز)