1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی تجارتی معاہدے میں بھارتی رکاوٹ، مایوسی کا سبب

افسر اعوان1 اگست 2014

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے رکن بہت سے ممالک کی طرف سے گزشتہ دو دہائیوں کے اہم ترین عالمی تجارتی معاہدے کی راہ میں بھارت کی طرف سے روڑے اٹکانے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cna3
تصویر: imago/Gerhard Leber

اس عالمی تجارتی تنظیم کے رکن ممالک کے وزراء گزشتہ برس دسمبر میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی پر ہونے والی کانفرنس کے دوران کسٹم ڈیوٹی سے متعلق طریقہ کار پر متفق ہو گئے تھے۔ اس معاہدے کو ’ٹریڈ فیسیلیٹیشن‘ کا نام دیا گیا تھا۔ تاہم اُس وقت بھی بالکل اختتامی لمحات میں بھارت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کا حل تلاش کرنے میں ناکامی ہی ہوئی تھی۔ جس کے بعد اس مقصد کے لیے 31 جولائی 2014ء کی حتمی تاریخ طے کی گئی تھی کہ بھارت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کے خاتمے کے لیے ڈبلیو ٹی او کے قوانین میں رد و بدل کیا جائے۔

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے سربراہ رابرٹو آزیویڈو Roberto Azevedo نے گزشتہ شب مقررہ وقت ختم ہونے سے محض دو گھنٹے قبل جنیوا میں سفارت کاروں کو بتایا، ’’ہم ایسا کوئی حل تلاش نہیں کر سکے ہیں جو اس مسئلے کو حل کر سکے۔‘‘

عالمی تجارتی تنظیم کے رکن ممالک کے وزراء گزشتہ برس دسمبر میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی پر ہونے والی کانفرنس کے دوران کسٹم ڈیوٹی سے متعلق طریقہ کار پر متفق ہو گئے تھے
عالمی تجارتی تنظیم کے رکن ممالک کے وزراء گزشتہ برس دسمبر میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی پر ہونے والی کانفرنس کے دوران کسٹم ڈیوٹی سے متعلق طریقہ کار پر متفق ہو گئے تھےتصویر: Reuters/Edgar Su

اس تنظیم کے رکن ممالک کے تجارت سے متعلق سفارت کاروں کو امید تھی کہ یہ معاہدہ رواں ہفتے طے پا جائے گا جو نہ صرف ڈبلیو ٹی او کی 19 سالہ تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا بلکہ اندازوں کے مطابق عالمی معیشت کو ایک کھرب ڈالر کا فائدہ پہنچانے کے علاوہ 21 ملین نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کا باعث بھی بن سکے گا۔

تاہم ان سفارت کاروں کے لیے یہ بات انتہائی حیران کن ثابت ہوئی جب بھارت کی طرف سے بالکل آخری لمحات میں اس معاہدے کو روکنے کے لیے ویٹو کا حق استعمال کیا گیا۔ اس بھارتی فیصلے کو نہ صرف شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ اس سے عالمی تجارتی تنظیم کے مستقبل اور باہمی تعاون پر مبنی طریقہ کار اختیار کرنے کے حوالے سے بھی غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر تجارت اینڈریو روب Andrew Robb کی طرف سے آج جمعہ یکم اگست کو تحفظات کا اظہار ان الفاظ میں کیا گیا: ’’آسٹریلیا اس بات پر انتہائی مایوس ہے کہ ڈیڈ لائن کے مطابق معاہدہ ممکن نہیں ہو سکا۔ یہ ناکامی بالی میں نظر آنے والے اس اعتماد کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے کہ ڈبلیو ٹی او مفاہمت کے ساتھ فائدہ مند اقدامات اٹھا سکتی ہے۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی بھارت کے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی بھارت کے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہےتصویر: Reuters

تاہم ایک آسٹریلوی تجارتی اہلکار نے جو ان مذکرات میں شریک تھے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ٹرید فیسیلیٹیشن ریفارمز کے حوالے سے پیشرفت اس حد تک ہو چکی ہے اور بعض ممالک اس بات پر پہلے ہی سے غور و خوض کرتے رہے ہیں کہ جو ممالک اس کی مخالفت کرتے ہیں ان کے بغیر ہی اس کو آگے بڑھایا جائے۔

ادھر بھارت کے دورے پر پہنچے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی بھارت کے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں جان کیری کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ٹی او کے اس اہم معاہدے کو ویٹو کر کے بھارت نے عالمی برادری کو ایک غلط پیغام بھیجا ہے۔ تین روزہ دورے پر بھارت پہنچنے والے جان کیری دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں کے درمیان تعاون کے فروغ کی امید کا اظہار کر چکے ہیں تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت کے اس تازہ اقدام سے ان امیدوں پر بے یقینی کے سائے پڑتے نظر آ رہے ہیں۔