طیارے کی تباہی، حادثہ یا جرم
ملائیشیا ایئر لائنز کا ایک طیارہ یوکرائن میں گِر کر تباہ ہو گیا ہے جس پر تقریباﹰ تین سو افراد سوار تھے۔ ایسے دعوے سامنے آ رہے ہیں کہ طیارہ زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل کا نشانہ بنا۔
الزامات
کییف حکومت اور یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں اس کے خلاف لڑنے والے روس نواز باغیوں نے ایک دوسرے پر طیارے کی تباہی کا الزام عائد کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی یوکرائن کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
ادھورا سفر
ملائیشیا ایئر لائنز کا یہ طیارہ ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم سے کوالا لمپور جا رہا تھا کہ جمعرات کو یوکرائن میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس پر دو سو تراسی مسافر اور عملے کے پندرہ افراد سوار تھے۔
تردید
باغیوں نے طیارے کی تباہی میں ملوث ہونے کا الزام ردّ کیا ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وہ حال ہی میں یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ ان کے قبضے میں زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل ہیں۔
ردِ عمل
اس طیارے کی تباہی پر عالمی سطح پر سخت ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ طیارے کی تباہی کا سبب جاننے کے لیے قابلِ بھروسہ بین الاقوامی تفتیش ہونی چاہیے۔
شکوک و شبہات
امریکا نے یہ شبہ بھی ظاہر کیا ہے کہ زمین سے فضا تک مار کرنے والا ایک میزائل اس طیارے کی تباہی کا سبب بنا ہے جو روس نواز باغیوں نے فائر کیا۔ آسٹریلیا نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا ہے۔
دُکھ کے مارے
ملائیشین ایئر لائنز کے اس طیارے کے بیشتر مسافر ہالینڈ کے شہری تھے۔ اس کی تباہی کی خبر پھیلتے ہی ان مسافروں کے رشتے دار ایمسٹرڈم کے شیپول ایئر پورٹ پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔
متاثرین
اس طیارے پر مجموعی طور پر کم از کم نو ملکوں کے شہری سوار تھے۔ ان میں ایک سو چوون ہالینڈ، ستائیس آسٹریلیا، بارہ انڈونیشیا، نو برطانیہ، چار جرمنی، چار بیلجیم اور تین فلپائن کے شہری تھے جبکہ ایک کا تعلق کينیڈا سے تھا۔ عملے کے تمام ارکان ملائیشیا کے شہری تھے۔ مزید اکتالیس مسافروں کے بارے میں ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ ان کا تعلق کن کن ملکوں سے ہے۔
حفظِ ماتقدم
متعدد فضائی کمپنیوں نے مشرقی یوکرائن کی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے بھی اپنے طیاروں کو اس علاقے کی فضائی حدود میں پرواز سے منع کیا ہے۔
یک نہ شد دو شد
ملائیشیا کا ایک مسافر طیارہ پہلے ہی کئی مہینوں سے لاپتہ ہے جس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے لیے یہ ایک دُکھ بھرا سال ہے جس میں ایک انتہائی افسوسناک دِن کا اضافہ ہو گیا ہے۔