1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طویل شٹ ڈاؤن کے امریکا پر منفی اثرات ہوں گے،جان کیری

عابد حسین5 اکتوبر 2013

امریکا میں حکومتی اداروں کی جزوی بندش کا آج پانچواں روز ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے کانگریس کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس صورت حال پر گہرا غور و خوص کرے کیونکہ دنیا بھر کو جزوی حکومتی بندش کا منفی پیغام جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/19u8Z
تصویر: Reuters

امریکی کانگریس میں ایوان نمائندگان کا اجلاس آج ہفتے کے روز بھی ہو رہا ہے لیکن اس اجلاس کے دوران بھی کسی پیش رفت کا امکان کم دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی بھی ایک متبادل منصوبے کو ترتیب دینے میں مصروف ہے تاکہ جزوی بندش کا عمل ختم کیا جا سکے۔ کانگریس میں بجٹ معاملات پر پیدا شدہ اختلاف کے بعد امریکی وفاقی حکومت کے اداروں کی جزوی بندش یکم اکتوبر سے جاری ہے۔ گزشتہ روز ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بوئہنر (John Boehner) نے بعض رپورٹوں کے تناظر میں کہا تھا کہ وہ حکومتی قرضے کے حد میں اضافے کے معاملے پر ری پبلکن اراکین کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اگر 17 اکتوبر تک صورت حال جوں کی توں رہی تو امریکی حکومت دیوالیہ ہو سکتی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان میں اکثریتی پارٹی ریپبلکن کے ارکان بدستور اسی پر اڑے ہوئے ہیں کہ وہ حکومتی اخراجات کے لیے قرضے کی حد میں اضافے کا بل اسی صورت میں منظور کریں گے اگر اوباما کے ہیلتھ کیئر پلان کے نفاذ میں ایک سال کی تاخیر کر دی جائے۔ یہ ہیلتھ کیئر پلان پہلی اکتوبر کو نافد کیا جانا تھا۔ جزوی بندش کے باوجود امریکا کے کئی قومی ادارے معمول کے مطابق فرائض انجام دے رہے ہیں۔ تاہم کئی بین الاقوامی نوعیت کے معاملے رکے ہوئے بھی ہیں۔ ان میں فری ٹریڈ کی بات چیت، شام اور ایران پر نئی پابندیوں کی قرارداد کو اہم خیال کیا گیا ہے۔ اوباما نے ایک مرتبہ پھر ایوان نمائندگان کے اسپیکر سے اپیل کی ہے کہ وہ صورت حال میں بہتری پیدا کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

USA Symbolbild Haushaltskrise
امریکی وفاقی حکومت کے اداروں کی جزوی بندش یکم اکتوبر سے جاری ہے۔تصویر: Jewel Samad/AFP/Getty Images

اُدھر انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ایشیا اکنامک فورم کے اجلاس میں شریک امریکی وزیر خارجہ نے کانگریس کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ سنجیدگی سے کام لیتے ہوئے جزوی بندش کے معاملے کو حل نہیں کرتی تو اس کا منفی پیغام دنیا بھر میں جائے گا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسے بندش کو آج اور ابھی ختم کرنا چاہیے۔ کیری نے ایسے خدشات کا بھی اظہار کیا کہ اس صورت حال میں کئی کلیدی اتحادی ملکوں کے ساتھ مذاکراتی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ کیری کا اشارہ ان کی وزارت خارجہ کے ایک شعبے فارن ایسٹس کنٹرول کی جانب تھا، اس محکمے کا تمام عملہ جبری رخصت پر ہے۔ جان کیری کل سے بالی میں ایشیا پیسفک اکنامک فورم کے سربراہی اجلاس میں امریکی صدر اوباما کی نمائندگی کریں گے۔ اوباما نے ملکی صورت حال کے پیش نظر اپنا مشرق بعید کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

ایشیا اکنامک فورم میں شریک امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ٹرانس پیسفک ٹریڈ ڈیل پر بات چیت میں مثبت پیش رفت کا بتایا ہے۔ امریکی وزیر تجارت مائیکل فرامین کا کہنا ہے کہ فورم کے رکن ملکوں کے وزرا معاہدے کے لیے فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی کوشش میں ہیں۔ ٹرانس پیسفک تجارتی معاہدہ کی تکمیل کی صورت میں دنیا کا سب سے بڑا تجارتی گروپ وجود میں آ جائے گا۔ اس بلاک میں شریک ملکوں میں آسٹریلیا، برونائی، چلی ، کینیڈا، جاپان، ملائیشیا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، امریکا، سنگا پور اور پیرو شامل ہیں۔ ایشیا اکنامک فورم کا دو روزہ سربراہی اجلاس پرسوں سات اکتوبر سے شروع ہو گا۔