1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے خلاف افغان فوج کا بڑا آپریشن شروع

عابد حسین22 دسمبر 2014

افغانستان کے مشرقی حصے میں کابل حکومت کے خلاف سرگرم طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق اِس فوجی آپریشن کا آغاز مختلف سمتوں میں کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E8x6
تصویر: Reuters/O. Sobhani

افغان صوبے کنڑ کی پولیس کے سربراہ عبدالحبیب سید خیلی نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ مشرقی علاقے میں سرگرم طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک وسیع آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے اور اِس میں خاص طور پر فوج اور دوسری سکیورٹی فورسز کا فوکس دانگام کا ضلع ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ اسی ضلع میں تقریباً گیارہ دِن قبل قبل مقامی افراد پر مشتمل مسلح ملیشیا اور پاکستانی طالبان کے درمیان چپقلش پیدا ہوئی تھی۔ اسی علاقے میں مقامی افراد پاکستانی طالبان کی بیدخلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق آپریشن کے پہلے روز کم از کم 22 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور دیگر 30 کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

Maulana Fazlullah
پاکستانی سکیورٹی اداروں کے مطابق پاکستانی طالبان کا سربراہ ملا فضل اُللہ افغانستان میں چھپا ہوا ہےتصویر: AFP/Getty Images

افغانستان کے مشرقی حصے میں آپریشن میں شریک فوج کے ترجمان نعمان عَطفی کا کہنا ہے کہ طالبان کے خلاف پیر کے روز شروع ہونے والے اس آپریشن میں فوج کو انتہائی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ کنڑ صوبہ پاکستانی سرحد کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور پاکستانی سکیورٹی اداروں کے مطابق پاکستانی طالبان کا سربراہ ملا فضل اُللہ اِسی صوبے میں اپنے حواریوں کے ساتھ کسی کمین گاہ میں ڈیرا لگائے ہوئے ہے اور اپنے اِسی مقام سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں طالبان کی قیادت کر رہا ہے۔ دانگام کا ضلع برسوں سے پاکستانی طالبان کی پسندیدہ پناہ گاہ رہا ہے۔

پاکستانی شمال مغربی سرحدی صوبے خیبر پختونخوا کے مرکزی پشاور میں ایک اسکول پر طالبان کے حملے کے اگلے روز پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کابل پہنچ کر افغان صدر اشرف غنی سے ملے تھے۔ اِس ملاقات میں پاکستانی فوج کے سربراہ نے افغان صدر سے طالبان کو شکست دینے کی حمایت طلب کی تھی۔ اِسی ملاقات کے تناظر میں بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اُللہ کی پناہ گاہ کی سمت بڑے آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔ پاکستان کئی مرتبہ ملا فضل اُللہ کی حوالگی کا مطالبہ کر چکا ہے۔

افغان وزارت دفاع کے نائب ترجمان دولت وزیری کا کہنا ہے کہ افغان فوج نے صوبے کنڑ کے ضلعے دانگام پر کئی سمتوں سے مشترکہ آپریشن شروع کیا ہے تا کہ جنگجُوؤں کو فرار کا موقع نہ مل سکے۔ دولت وزیری نے مشترکہ فوجی آپریشن میں شریک دوسری مسلح قوتوں کی تفصیل نہیں بتائی ہے۔

کنڑ صوبے کے گورنر شجاع اُلملک جلالا نے بتایا ہے کہ پندرہ سو افغان طالبان جنگجُوؤں نے دانگام کے بعض اضلاع پر حملے بھی شروع کر رکھے ہیں۔ جلالہ کے مطابق پاکستانی طالبان اور لشکر طیبہ کے عسکریت پسند بھی دانگام میں افغان سکیورٹی کے ساتھ مسلح محاذ آرائی میں شریک ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں