1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

طالبان نےخواتین سے متعلق اقوام متحدہ کےخدشات مسترد کردیے

27 مئی 2022

حال ہی میں سلامتی کونسل نے افغانستان میں خواتین پر عائد کی جانے والی سخت پابندیوں پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ اس مناسبت سے طالبان نے ایسے تمام خدشات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4BwrX
Afghanistan Kabul | Frauen warten auf Brotausgabe
تصویر: ALI KHARA/REUTERS

سلامتی کونسل نے منگل چوبیس مئی کو متفقہ طور پر افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر عائد کی جانے والی سخت پابندیوں پر تنقید کی تھی۔ ان پابندیوں میں خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو محدود کرنے کے ساتھ ان کی سرکاری ملازمت کرنے اورآاذانہ نقل وحرکت پر قدغنیں بھی شامل ہیں۔

 امریکی اور نیٹو افواج کے گزشتہ برس اگست میں افغانستان سےاچانک انخلاء کے بعد طالبان نے کابل پرحکومتی کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

افغانستان: اقوام متحدہ کے ایلچی نے خواتین کے حقوق کی پامالیوں پر تشویش کا اظہار کیا

کابل حکومت کا بیان

افغان وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل کی تنقید اور خدشات بے بنیاد ہیں اور ان کی حکومت خواتین کے حقوق کی مذہبی اور ثقافتی اعتبار سے اپنے وعدے پورا کرتی رہے گی۔

Afghanistan Sender Tolo News | Sonia Niazi, Verschleierung von Journalistinnen im TV
خواتین اینکرز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نوکری بچانے کے لیے چہرہ ڈھانپنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں بچاتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ افغانستان کی اکژیتی آبادی مسلمان ہے اور حکومت اس پر یقین رکھتی ہے کہ خواتین کاحجاب کی پابندی پر عمل کرنا ضروری ہے۔ مبصرین کے مطابق طالبان اسلامی قوانین کی سخت تشریح پر یقین رکھتے ہیں۔

خواتین پر پابندیاں

افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوند زادہ نے افغانستان ميں تمام خواتين کے ليے برقعہ لازمی قرار دے ديا ہے۔ ملک کے بڑے شہروں ميں خواتين اس فيصلے سے بظاہر پریشان اور ناراض دکھائی ديتی وہیں پر ان میں خوف بھی پایا جاتا ہے۔

چند روز قبل طالبان کی نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کی وزارت نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں تمام ٹی وی چینلز پر کام کرنی والی خواتین کو چہرے کا پردہ یا نقاب پہننے کا حکم دیا گیا تھا۔ بعض افغان خواتین ٹی وی میزبانوں نے اس حکم نامے کی خلاف ورزی بھی کی لیکن انہیں ٹی وی چینلوں کی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ ان کے لیے چہرے ڈھانپنا لازمی ہے۔ ان خواتین اینکرز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نوکری بچانے کے لیے چہرہ ڈھانپنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں بچا۔

Afghanistan Protest gegen neue Bekleidungsregeln der Taliban | Afghanistan's Powerful Women Movement,
افغان خواتین پابندیوں کے خلاف صدائے احتجاج بھی بلند کرتی رہی ہیںتصویر: Wakil Kohsar/AFP

اقوام متحدہ کے ایلچی کا دورہ

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ بینیٹ نے جمعرات چھبیس مئی کو افغانستان کا اپنا پہلا دورہ مکمل کیا ہے۔ اس گیارہ روزہ دورےکے اختتام پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے  افغانستان میں انسانی حقوق کی گرتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ بینٹ کے مطابق خواتین کو عوامی زندگی سے پوری طرح سے دور کرنے کا معاملہ خاصا تشویشناک ہے۔

افغانستان: خواتین ٹی وی اینکرز کا چہرہ ڈھانپ کر پروگرام کرنے سے انکار

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے طالبان حکام پر زور دیا ہےکہ وہ انسانی حقوق سے متعلق چیلنجوں کو تسلیم کریں اور بین الاقوامی برادری کے خدشات کو رفع کریں۔

ع ح/ ش خ (اے ایف پی)