1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شی جن پنگ چين کے نئے صدر نامزد

14 مارچ 2013

چين کی حکمران کميونسٹ پارٹی کے سربراہ شی جن پنگ کو دارالحکومت بيجنگ ميں جمعرات کے روز پارليمان ميں ہونے والی رائے شماری کے بعد باقاعدہ طور پر ملک کا صدر منتخب کر ليا گيا ہے۔ وہ صدر ہو جن تاؤ کی جگہ یہ منصب سنبھالیں گے۔

https://p.dw.com/p/17x4D
تصویر: Reuters

’’اب ميں يہ اعلان کرتا ہوں کہ شی جن پنگ کو چین کا صدر منتخت کر ليا گيا ہے،‘‘ يہ اعلان انتخابی سيشن کی صدارت کرنے والے کميونسٹ پارٹی کے ايک اعلیٰ اہلکار لو يوشان نے کيا۔ نيشنل پيپلز کانگريس کے اجلاس کے بعد کيے جانے والے اس اعلان کے بعد 59 سالہ جن پنگ نے روايتی چينی انداز ميں شکريہ ادا کيا۔ پنگ کے نام کی توثیق کا عمل محض ایک تکلف تھا کیونکہ اس عہدے کے لیے ان کا منتخب ہونا ایک یقینی امر تھا۔ پنگ اگلے دس برس تک چين کا اقتدار سنبھاليں گے۔

پارليمانی سيشن کے اس موقع پر يوشان نے يوآن چاؤ کی بطور نائب صدر تقرری کا بھی اعلان کيا۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق چين ميں نائب صدر کا عہدہ محض رسمی نوعيت کا ہوتا ہے اور اس منصب پر فائض اہلکار کا کوئی سفارتی کردار نہيں ہوتا۔

جمعرات کی صبع ملکی صدر منتخب کيے جانے والے شی جن پنگ کو گزشتہ سال نومبر ميں چين کی طاقتور برسر اقتدار کميونسٹ جماعت کا سربراہ مقرر کيا گيا تھا۔

پارٹی کی سربراہی سنبھالنے کے بعد ان پچھلے قريب چار مہينوں کے دوران جن پنگ نے کرپشن سے لے کر آلودگی تک کئی معاملات ميں اصلاحات متعارف کرانے کا اعادہ کيا ہے۔ انہوں نے رواں سال کے آغاز پر ديے گئے اپنے ايک بيان ميں کہا تھا کہ کرپشن ان کی پارٹی کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے اور انہوں نے اس سلسلے ميں کارروائی کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کيا تھا۔

ہانگ کانگ کی بيپٹسٹ يونيورسٹی کے Jean-Pierre Cabestan نے پنگ کا موازنہ ’نئی بوتل ميں پرانی وائن‘ سے کيا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’’چين کی حکمران کميونسٹ پارٹی کے سربراہ کے طور پر اپنے پہلے چار ماہ کے دوران شی جن پنگ نے اگرچہ ايک نيا انداز تو ضرور دکھايا ہے تاہم نتائج کے معاملے وہ کچھ پيچھے رہ گئے ہيں۔‘‘

نيشنل پيپلز کانگريس کے اجلاس کا ايک منظر
نيشنل پيپلز کانگريس کے اجلاس کا ايک منظرتصویر: Reuters

شی جن پنگ کے والد Xi Zhongxun بھی کميونسٹ پارٹی کے ايک سياستدان تھے۔ سن 1966 سے 1976ء کے دوران چين کے ’ثقافتی انقلاب‘ کے دوران جن پنگ کو ديگر کئی پڑھے لکھے نوجوانوں کے ہمراہ مزدوری کے ليے ملک کے اندرونی حصوں ميں بھيج ديا گيا تھا۔ انہوں نے شمالی صوبے Shaanxi ميں مزدوری کرتے ہوئے ہی کميونسٹ پارٹی کا حصہ بننے کا فيصلہ کيا اور 1975ء ميں تعليم حاصل کرنے کی غرض سے بيجنگ کا رخ کيا۔

جن پنگ نے دارالحکومت کی معروف Tsinghua نامی يونيورسٹی سے کيميکل انجينيئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں ترقی کی سيڑھياں چڑھتے ہوئے انہوں نے چين کے کئی معاشی اعتبار سے اہم مانے جانے والے علاقوں کے معاملات سنبھالے اور اپنے آپ کو ايک کامياب منيجر کے طور پر بھی منوايا۔

جمعے کے دن نئے چینی وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا اور موجودہ وزیر اعظم وین جیا باؤ کی جگہ حکمران پارٹی کے دوسرے اعلیٰ ترین ممبر کے چِیانگ کا نئے چینی وزیر اعظم کے طور پر منتخب کيا جانا بھی طے ہے۔

(as/ab (AFP