1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

شیطانِ تسمانیا کی رسائی اب مرکزی آسٹریلوی جنگلات تک

6 اکتوبر 2020

آسٹریلیا کی ریاست تسمانیا میں پائے جانے والے ریچھ یا کتا نما اس جانور کے نابود ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ اسے خوراک کی کمیابی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3jUXU
Tasmanischer Teufel
تصویر: Ondrej Deml/CTK/dpa/picture-alliance

ماحول دوستوں اور تحفظِ فطرت کے سرگرم کارکنوں نے آسٹریلوی حکومت کے اُس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، جس کے تحت تسمانیا کے پوستین والے ریچھ یا بھیڑیے نما جانور 'ڈیول‘ کو مرکزی علاقوں کے جنگلات میں چھوڑا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے آسٹریلیا ایک مرتبہ پرانی 'جنگلاتی‘ ہیت دھار لے گا۔

منہ کا سرطان

یہ امر اہم ہے کہ ٹسمانین ڈیول ایک گوشت خور جانور ہے اور یہ رات کو باہر نکل کر اپنی خوراک تلاش کرتا ہے۔ یہ نہ  تو انسانوں اور  نہ ہی دوسرے مال مویشوں پر کرتا ہے۔ اگر اس پر حملہ کیا جائے تو یہ سخت مقابلہ کرتے ہوئے حریف کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ آج کل اِس نسل کو منہ کے کینسر کا سامنا ہے۔ بیمار جانور سرطانی زخموں کی وجہ سے کچھ بھی کھانے سے قاصر رہتے ہیں اور اس باعث بھوک سے نڈھال ہو کر ہلاک ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی قحط سالی نے اس کے مدافعتی نظام کو شدید متاثر کیا ہے اور اس باعث اسے منہ کا سرطان لاحق ہوا ہے۔ یہ بیماری اس جانور میں متعدی ہے لیکن دوسرے جانور اور انسانی بستیاں محفوظ ہیں۔

تین ہزار برس بعد آسٹریلوی جنگلات میں

آسٹریلیا میں جانوروں کے تحفظ کی بڑی تنظیم آسی آرک نے پیر پانچ اکتوبر کو بتایا کہ اس نے بعض جانور دوست چھوٹے گروپوں کے تعاون سے کم از کم چھبیس گوشت خور ٹسمانین ڈیولز کو ایک وسیع جنگلاتی رقبے میں آزاد کیا ہے۔ یہ علاقہ اونچی نیچی پہاڑیوں والا بیرنگٹن ٹاپ ہے اور یہ جنگل چار سو ہیکٹڑز (ایک ہزار ایکڑ) پر پھیلا ہوا ہے۔ بیرنگٹن ٹاپ سڈنی شہر سے ساڑھے تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ آسٹریلوی ریاست میں ٹسمانیہ ایک جزیرہ نما ریاست ہے۔

آسی آرک تنظیم کے سربراہ ٹِم فالکنر کا کہنا ہے کہ اس تاریخی فیصلے پر رواں برس جولائی اور ستمبر کے درمیان عمل کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹسمانین ڈیول کی ایسے جنگلوں میں ابھی مزید دو مرتبہ چھوڑا جائے گا۔ فالکنر کے مطابق اگلے دو برسوں میں مزید چالیس (دو مرتبہ بیس بیس) فَر رکھنے والے ریچھ یا بھیڑیا نما قدرے چھوٹی جسامت والے جانور کو چھوڑنے کی منصوبہ بندی امریکی ییلو اسٹون نیشنل پارک میں سن 1990 میں ٹسمانین ڈیولز چھوڑنے کا تسلسل ہے۔

بیرنگٹن جنگل میں ڈیولز کی نگرانی

بیرنگٹن ٹاپ کے جنگلاتی علاقے میں ٹسمانین ڈیولز کا آخری گروپ، جس میں گیارہ جانور شامل تھے، دس ستمبر کو چھوڑی گیا تھا۔ اس مناسبت سے یہ بھی بتایا گیا کہ ڈیولز کو پلان کے مطابق آزاد کیا گیا تا کہ کھلے جنگل میں مادہ اور نر اپنا ربط استوار کر کے جو بچے پیدا کریں، ان کو خوشی کے ساتھ بڑا بھی کر سکیں۔

ان کی جنگل میں ہر طرح کی نگرانی و نگہداشت کی ذمہ داری جانوروں کے تحفظ کی تطیم آسی آرک نے اٹھا رکھی ہے۔ ماحول اور قدرتی ماحول کو تحفظ فراہم کرنے والے کارکن بھی اس عمل میں شریک ہوں گے۔ وہ ان کی نگرانی کیمروں، ریڈیو کالرز، مختلف مقامات پر نصب کیمروں اور عوامی سروے سے کریں گے۔ ان ڈیولز کی حکات و سکنات ایک ٹرانسمیٹر سے حاصل ہونے والی تصاویر سے کی جائے گی۔

ڈنگو کی دشمنی

ایک ریسرچ کے مطابق تین ہزار سال قبل ٹسمانین ڈیولز مرکزی آسٹریلوی سرزمین پر رات بھر کھلے پھرتے رہتے تھے۔ پھر انہیں رات کو گھومنے پھرنے والے وحشی کتوں کی نسل 'ڈنگو‘ کا سامنا ہوا۔ ڈنگو وحشی کتوں نے ہزارہا ٹسمانین ڈیولز کو ہڑپ کر لیا یا مار دیا تھا۔ یہ صرف تسمانیا ہی میں محدود ہو کر رہ گئے کیونکہ وہاں ڈنگو پہنچے نہیں۔ اب تسمانیا میں بھی ان کی بقا کینسر کے مرض سے خطرے میں ہے۔ اس آسٹریلوی ریاست میں کبھی ان کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہوا کرتی تھی، جو اب گھٹ صرف پچیس ہزار رہ گئی ہے اور ان میں سے بھی بہت سارے بیمار ہیں۔

ع ح، ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)