1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا نے روسی کرائے کی فوج کو ہتھیار فروخت کیے، امریکہ

23 دسمبر 2022

امریکی انٹیلیجنس کے مطابق شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہتھیاروں کی ابتدائی کھیپ روسی کرائے کے فوجیوں کے ایک گروپ کو پہنچا دی ہے۔ ایسے پچاس ہزار فوجی یوکرین میں جنگ لڑ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4LLhG
Logo des russischen privaten Sicherheitsunternehmen und Militärunternehmen Wagner Gruppe (paramilitärische Organisation)
تصویر: imageBROKER/Siegra Asmoel/imago images

واشنگٹن نے جمعرات کے روز کہا کہ شمالی کوریا نے روس کے ویگنر گروپ کو راکٹ اور میزائل بھیجے ہیں۔ پیونگ یانگ نے تاہم اس الزام کی تردید کی ہے۔

امریکی انٹیلیجنس کی یہ تازہ ترین رپورٹ ان خدشات کے درمیان سامنے آئی ہے کہ بدنام زمانہ روسی نجی ملٹری کمپنی یوکرین میں ماسکو کی جنگ میں بڑی تیزی سے کافی بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔

ویگنر گروپ کرائے پر لڑنے والے فوجیوں کا ایک نیٹ ورک ہے اسے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی نجی فوج بھی کہا جاتا ہے۔

مزید ہتھیار بھیجنے کا خدشہ

وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا،"ہمیں امید کرنی چاہئے کہ ویگنر کو بھیجے گئے ہتھیاروں سے یوکرین میں میدان جنگ کی بنیادی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔"

جرمن ادارے اور شمالی کوریا کا ’خطرناک‘ سائنسی اشتراک

کربی نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس حکام نے متعین طور پر یہ بات کہی ہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ ماہ ہتھیاروں کی ابتدائی کھیپ پہنچا دی ہے۔  انہوں نے کہا کہ امریکہ کو تشویش ہے کہ شمالی کوریا مزید فوجی سازو سامان ترسیل کرنے منصوبہ بنا رہا ہے۔

روس اور چین نے شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی کارروائی روک دی

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے شمالی کوریا کی جانب سے روس کو ہتھیاروں کی مبینہ فراہمی کی مذمت کی۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، "یہ حقیقت کہ صدر پوٹن مدد کے لیے شمالی کوریا کا رخ کررہے ہیں،دراصل روس کی مایوسی اور تنہا پڑجانے کی علامت ہے۔"

شمالی کوریا  نے روس کے ویگنر گروپ کو ہتھیار فراہم کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اسے "بے بنیاد" بتایا
شمالی کوریا نے روس کے ویگنر گروپ کو ہتھیار فراہم کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اسے "بے بنیاد" بتایاتصویر: AP

شمالی کوریا نے خبروں کی تردید کی

شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے روس کے ویگنر گروپ کو ہتھیار فراہم کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اسے "بے بنیاد" بتایا۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے وزارت خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ "عوامی جمہوریہ کوریا (ڈی پی آر کے) نے ڈی پی آر کے اور روس کے درمیان ہتھیاروں کے لین دین کے حوالے سے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور ہتھیاروں کی لین دین کبھی نہیں ہوئی ہے۔"

کے سی این اے کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ "یہ امریکہ ہی ہے جو یوکرین کو مختلف قسم کے مہلک ہتھیار فراہم کرکے خونریزی اور تباہی پھیلا رہا ہے۔"

بائیڈن انتظامیہ نے ہتھیاروں کی سپلائی کی نکتہ چینی کی

صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے پیونگ یانگ پر ہتھیار درآمد یا برآمد کرنے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن ان پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کی جانب سے ہتھیار بھیجے جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک مستقل رکن ہے اور ایسے میں روسی کرائے کے فوجیوں کو ہتھیاروں کی منتقلی "قابل نفرت" ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ویٹو پاور رکھنے والا روس اب یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کی جنگ کو تیز کرنے کے لیے شمالی کوریا اور ایران سے ہتھیار خرید رہا ہے۔"

امریکی انٹیلیجنس رپورٹوں کے مطابق ویگنر کے تقریباً 50000 کرائے کے فوجی یوکرین میں جنگ لڑ رہے ہیں۔ جان کربی کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک قریبی ساتھی کے کنٹرول والے اس گروپ پر جنگ میں حصہ لینے کے لیے ماہانہ 100ملین ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں۔

شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے دی

شمالی کوریا نے اس سال ہتھیاروں کے تجربات میں کافی تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ پیونگ یانگ جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)