1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کے ایک اور اسکول کو آگ لگا دی گئی

29 مئی 2024

صوبہ خیبرپختونخوا میں لڑکیوں کے ایک اور اسکول کو آگ لگا دی گئی۔ ایک ماہ کے دوران لڑکیوں کا یہ تیسرا اسکول تباہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4gPj0
شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کے ایک اور اسکول کو آگ لگا دی گئی
شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کے ایک اور اسکول کو آگ لگا دی گئیتصویر: DW/A. Sattar

مقامی پولیس اہلکار رحمت اللہ نے بتایا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں رات گئے ہونے والے اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ اس ماہ کے آغاز میں بھی اس علاقے میں لڑکیوں کے دو اسکولوں کو بم سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

پولیس نے بدھ 29 مئی کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے پاکستانی طالبان کے اس سابق گڑھ میں لڑکیوں کے ایک اسکول کو آگ لگانے کے لیے مٹی کے تیل کا استعمال کیا، جس سے فرنیچر، کمپیوٹر اور کتابیں تباہ ہو گئیں۔

فوری طور پر کسی نے بھی اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن شبہ ہے کہ اسے عسکریت پسندوں، خاص طور پر پاکستانی طالبان نے تباہ کیا ہے۔ پاکستانی طالبان خواتین کی تعلیم کے خلاف ہیں اور وہ ماضی میں بھی اس صوبے میں لڑکیوں کے اسکولوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ خواتین کو تعلیم نہیں دینا چاہیے۔

شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کے ایک اور اسکول کو آگ لگا دی گئی
شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کے ایک اور اسکول کو آگ لگا دی گئیتصویر: DW/A. Sattar

قبل ازیں سترہ اور اٹھارہ مئی کی درمیانی شب بھی جنوبی وزیرستان میں ایسا ہی ایک حملہ کرتے ہوئے لڑکیوں کے ایک اسکول کو تباہ کر دیا گیا تھا جبکہ اس واقعے کے چند روز پہلے بھی ایک ایسی ہی کارروائی کی گئی تھی۔ 

چند برس پہلے بھی پاکستان کے شمال مغرب میں لڑکیوں کے اسکولوں پر متعدد حملوں ہوئے تھے، جب پاکستانی طالبان سوات سمیت متعدد قبائلی علاقوں پر قابض تھے۔ پاکستانی طالبان کو، جنہیں تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کہا جاتا ہے، حالیہ برسوں کے دوران سوات اور اس سے ملحق دیگر علاقوں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

لیکن پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے سے پاکستانی طالبان کو بھی حوصلہ ملا ہے اور حالیہ کچھ عرصے کے دوران ان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستانی طالبان پاکستانی سکیورٹی فورسز کے خلاف بھی پے در پے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ان کے پاس وہ جدید ہتھیار بھی ہیں، جو نیٹو فورسز افغانستان میں چھوڑ گئی تھیں۔

وزیرستان ماضی میں وفاق پاکستان کے زیر انتظام قبائلی علاقے یا فاٹا کہلانے والے ان چھ نیم خود مختار خطوں میں سے ایک ہے، جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کے برابر ہوتی تھی۔ چند برس قبل ان قبائلی علاقوں کو اضلاع کا درجہ دے کر باقاعدہ طور پر صوبے خیبر پختونخوا میں شامل کر لیا گیا تھا۔

ا ا/ا ب ا (اے پی، ڈی پی اے)