1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کو سزائے موت

7 جون 2013

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے آج جمعے کے روزکراچی میں شاہ زیب قتل کے مرکزی ملزمان شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت سنادی۔

https://p.dw.com/p/18llc
(AP Photo/Shakil Adil)
تصویر: picture alliance/AP Photo

گو شاہ رخ جتوئی ملک کی مشہور کاروباری شخصیت سکندر جتوئی کا بیٹا ہے اور ابتداء میں پولیس نے اس کی گرفتاری میں ست روی سے کام لیا مگر سول سوسائٹی اور سوشل میڈیا کے دباؤ کے بعد ملک کی اعلیٰ عدالت نے اس قتل کا نوٹس لیا اور تمام ملزمان کی گرفتاری تک چیف جسٹس آف پاکستان نے اس مقدمہ میں دلچسپی برقرار رکھی۔

چوبیس اور پچیس دسمبر دو ہزار بارہ کی درمیانی شب اکیس سالہ شاہ زیب کوکراچی کے ڈیفینس علاقے میں اس کے گھر کے قریب گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔گو کہ نوجوان شاہ زیب پولیس افسر کا بیٹا تھا مگر پولیس نے ابتداء میں قتل میں ملوث با اثر شخصیات کو گرفتار کرنے سے کرنے سے گریز کیا، لیکن سول سوسائیٹی کا احتجاج اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرعوام، خاص طور پر نوجوانوں نے شاہ زیب کے قتل کی پر زورمزمت کی۔

Soziale Netzwerke
پہلی مرتبہ انصاف کے حصول کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال نہایت کارگر ثابت ہواتصویر: imago/Schöning

ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انصاف کے حصول کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال نہایت کارگر ثابت ہوا۔ مبصرین کے بقول جس ملک میں مقدمات کے فیصلوں کے لیے کئی کئی سال انتظار کرنا پڑتا ہے وہیں شدید عوامی دباؤ اورسوشل میڈیا کے فعال کردار کی وجہ سے اس مقدمے کا فیصلہ صرف چھ ماہ کی مدت میں سنادیا گیا، لہٰذا یہ فیصلہ تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر اس مقدمے کے حوالے سے نہایت محرک نوجوان شیراز بٹ کا کہنا ہے کہ شاہ زیب کو ایک وڈیرے کے بگڑے ہوئے بیٹے نے جس بے دردی سے قتل کیا اور پھر پولیس افسر کا بیٹا ہونے کے باوجود پولیس نے قتل کے مجرم کو بچانے کی کوشش کی وہ نہایت شرمناک ہے۔ شیراز بٹ کا کہنا ہے کہ اگر سوشل میڈیا اس قتل کے حوالے سے متحرک نہ ہوتا تو شاید شاہ زیب کے قاتل بھی دیگر ملزمان کی طرح بری ہوجاتے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کسی انقلاب سے کم نہیں ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر عوام نے عدالت کے فیصلے کو سراہا ہے۔ ٹوئیٹر اور فیس بک پر عوام کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کا انصاف ملتا رہا تو مستقبل میں بھی لوگ اس سے سبق حاصل کریں گے اور آیندہ کسی بے گناہ کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ سماجی ویب سائٹس پر بعض نوجوانوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ جتوئی جیسے با اثر افراد قانون کے شکنجے میں آئیں گے تو کسی کی مجال نہیں ہو گی کہ بے گناہ لوگوں کو قتل کریں۔

مقتول نوجوان شاہ زیب کی والدہ نے فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا اور کہا کہ ہم نے یہ جدوجہد آنے والی نسلوں کے لیے کی ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: شامل شمس