1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی صورتحال پر میونخ میں چہار فریقی اجلاس

Riaz Hussain1 فروری 2013

شام کی صورتحال کے سیاسی حل پر غور کے لیے چہار فریقی اجلاس کل ہفتے کے روز جرمنی کے شہر میونخ میں ہو رہا ہے جس میں امریکا، روس، اقوام متحدہ اور شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد کے نمائندے شریک ہوں گے

https://p.dw.com/p/17Wdw
تصویر: AFP/Getty Images

شامی اپوزیشن کےذرائع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس اجلاس میں شامی قومی اتحاد کے صدر معاذ الخطیب امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی لخضر براہیمی کے درمیان ملاقاتیں ہوں گی تاہم روس کے نائب وزیر خارجہ گیناڈی گاٹیلوف (Gennady Gatilov ) نے ٹویٹر پر ریلیز ہونے والے اپنے ایک پیغام میں بتایا کہ وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی تاحال چہار فریقی میٹگ میں شرکت حتمی نہیں ہے۔

یورپ میں سلامتی اور تعاون کے امور پر ہونے والی سالانہ کانفرنس کے موقع پر یہ ملاقاتیں الخطیب کے اس بیان کے بعد ہوں گی جس میں انہوں نے بشار الاسد کی اقتدار سے بے دخلی سے پہلے شامی حکومتی نمائندوں سے مذاکرات کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ معاذ الخطیب کو قومی اتحاد میں شامل دوسرے اپوزشن رہنماؤں کی طرف سے سخت چیلنج اور تنقید کا سامنا ہے۔

Vereinte Nationen Generalsekretär Ban Ki-moon Lakhdar Brahimi Arabische Liga
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں محاذ آرائی اور کشیدگی سے باز رہیںتصویر: imago stock&people

ادھر شامی سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جاری ہے آج جمعہ کی صبح دمشق شہر کے جنوب میں لڑائی کے تازہ واقعات میں شامی سرکاری فوج کے ٹینکوں نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر گولہ باری کی۔ دوسری طرف انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ملک کے شمالی شہر حلب میں ایک نامعلوم شخص کی مسافر بس پر فائرنگ کے ایک واقعہ میں یونیورسٹی کے تین طلباء سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ شامی طیاروں کی بمباری کے بعد فلسطینی مہاجرین کے یرموک کیمپ میں بھی تشدد کے تازہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔

گزشتہ ہفتوں کے دوران مختلف اوقات میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ کے قریب فلسطینی پناہ گزینوں کے اس کیمپ میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد بیشتر پناہ گزین اس کیمپ کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ حکومت مخالف ایک شامی باشندے ابو یوسف نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ یرموک میں صرف فلسطینی ہی نہیں بلکہ جنگ کی وجہ سے مختلف علاقوں سے آنے والے شامی باشندے بھی رہائش اختیار کر چکے ہیں اور بمباری کے بعد ہزاروں پناہ گزینوں کے پاس رہنے کے لیے اب کوئی ٹھکانہ نہیں رہا ہے۔

Syrien Bürgerkrieg Kämpfe um Flughafen Taftanaz
دمشق کے جنوب میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کے تازہ واقعات ہوئے ہیںتصویر: dapd

ادھر دمشق حکومت نے اسرائیلی طیاروں کی شام پر بمباری کے بعد جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ شامی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اسرائیلی حملے کو شام کی خود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کے لیے بھی خبر دار کیا گیا ہے۔

شامی خبر رساں ادارے ثناء کے مطابق شامی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے ’اسرائیل اور اس کی حفاظت کرنے والی ریاستیں شام پر ہوائی حملے کی ذمہ دار ہیں اور ان کا ملک اپنی سرحدوں اور خود مختاری کا دفاع کرنے کا پورا حق اور صلاحیت رکھتا ہے‘۔ شام نے اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کا نوٹس لے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں محاذ آرائی اور کشیدگی سے باز رہیں۔ ادھر گزشتہ جمعرات کے روز اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ایران بشار الاسد حکومت کی مدد کے لیے میدان میں کود سکتا ہے۔

(rh /ah (Reuters, AFP