1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کو محفوظ ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے، اے ایف ڈی

20 مارچ 2018

دائیں بازو کی عوامیت پسند جرمن سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے ارکان پارلیمان نے شام کے دورے سے واپسی کے بعد برلن حکومت سے شام کو ’محفوظ ممالک‘ کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2udSa
Deutschland Pressekonferenz der Syrien-Reisegruppe der AfD in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache

شام کا دورہ کرنے والے وفد میں وفاقی جرمن پارلیمان کے چار ارکان فرانک پاسیمان، یُرگن پول، اوڈو ہیملگار اور ہارالڈ ویئل کے علاوہ جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی صوبائی پارلیمان کے تین ارکان بھی شامل تھے۔ شامی شہروں کے ’نجی دورے‘ سے واپسی کے بعد پیر کے روز برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے ایف ڈی کے ارکان کا کہنا تھا کہ شام کے کئی علاقے مہاجرین کے لیے محفوظ ہیں۔

کریک ڈاؤن کا خوف، شامی شہری ترکی میں پناہ پر مجبور

برلن حکومت اور جرمنی کی دیگر سیاسی جماعتیں اے ایف ڈی کے ارکان کے دورہ شام کو شدید تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران دورہ شام کے دوران اپنے تجربات کے بارے ميں بتاتے ہوئے وفد میں شامل نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی صوبائی پارلیمان کے رکن کرسٹیان بلیکس کا کہنا تھا، ’’اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ شام میں کئی علاقوں میں اب بھی جنگ جاری ہے، لیکن وہاں ایسے علاقے بھی ہیں جو خانہ جنگی سے بالکل متاثر نہیں ہوئے اور وہاں تباہی کے کوئی نشانات نہیں ہیں۔‘‘

انہوں نے اپنے اس مطالبے پر ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ جرمنی میں مقیم شامی مہاجرین کو اب وطن واپس لوٹ جانا چاہیے۔ وفد میں شامل ایک اور رکن پارلیمان آرمین پاؤلس ہامپیل کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی جانب سے شامی صدر بشار الاسد کو فنڈ فراہم کر کے انہیں شامی مہاجرین کی واپسی کے لیے قائل کيا جا سکتا ہے۔

اے ایف ڈی کے سیاست دانوں نے شام میں وزیر خارجہ ولید المعلم کے علاوہ قومی یکجہتی کے وزیر علی حیدر اور شامی مفتی اعظم احمد بدرالدین حسون سے بھی ملاقات کی تھی۔ تاہم انہوں نے اس دوران شامی اپوزیشن کے کسی گروہ سے ملاقات نہیں کی۔

ش ح/ع س (AFP, dpa)

شامی مہاجرین کی واپسی کا مطالبہ سنگ دلی ہے، گرین پارٹی