1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کا تنازعہ ہمسایہ ملک لبنان تک پھیلتا ہوا

Imtiaz Ahmad22 مئی 2012

تجزیہ کاروں کے مطابق شام میں جاری بغاوت کے منفی اثرات اب اس کے ہمسایہ ملک لبنان پر بھی پڑنا شروع ہو چکے ہیں۔ لبنان کی سڑکوں پر شام حکومت مخالفین اور حامیوں کے مابین ہونے والی پر تشدد کارروئیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1500z
تصویر: Reuters

تجزیہ کاروں کے مطابق لبنان میں ہونے والی حالیہ پرتشدد کارروائیوں سے ان خدشات کوتقویت ملی ہے کہ شام کی داخلی جنگ کے منفی اثرات لبنان کو بھی خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے تجزیے کے مطابق لبنان کی پر تشدد کارروائیاں، جن میں کئی افراد ہلاک ہو چکے ہیں، وہاں کے ناقص سیاسی نظام کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔ اس ادارے کے مطابق لبنان کئی دوسری قوموں کی پراکسی وار کا میدان بن چکا ہے۔

کئی مبصرین کی رائے میں وقت کے ساتھ ساتھ شام کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کے منفی اثرات ہمسایہ ملک لبنان پر بھی بڑھتے جائیں گے اور اس کا عکس ابھی سے لبنان کے سیاسی رہنماؤں کی تقریروں میں دیکھا جا سکتا ہے۔

لبنان میں دمشق حکومت کے کھلے مخالف سنی مذہبی عالم شیخ احمد عبدالوحید کی تدفین کے موقع رکن پارلیمنٹ خالد ظاہر کا کہنا تھا، ’’شام حکومت لبنان میں افراتفری پھیلانا چاہتی ہے لیکن ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔‘‘

Libanon Syrien Anschlag auf Scheik Ahmed Abdul Wahid in Beirut Beerdigung
اس عالم دین کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی، ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے،تصویر: Reuters

احمد عبدالوحید کی تدفین کے موقع پر سینکڑوں سنی لبنانیوں نے مسلسل ہوائی فائرنگ جاری رکھی۔ ان کی تدفین پیر کے روز شمالی لبنان میں کی گئی۔ اسی علاقے میں ایک فوجی چیک پوسٹ کے قریب وہ اتوار کے دن کسی سپاہی کی گولی کا نشانہ بنے تھے۔ فیوچر موومنٹ کے رکن پارلیمان خالد ظاہر کا کہنا تھا کہ مذہبی عالم دین شیخ احمد کی ہلاکت میں وہ بین الاقوامی قاتل شامل ہیں، جو لبنانی فوج کا حصہ ہیں لیکن دمشق سے وابستگی رکھتے ہیں۔

خالد طاہر کا کہنا تھا، ’’شیخ احمد کو اس وجہ سے قتل کیا گیا کہ وہ شام میں بغاوت کے حامی تھے۔‘‘

اس عالم دین کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی، ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے، جس کی وجہ سے شام مخالف اور حامی دھڑوں میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

اس سنی عالم کے قتل کے بعد شمالی لبنان کے علاقے عکار میں مظاہریں نے سڑکوں کو بلاک کرنے کے علاوہ ٹائر بھی جلائے۔ کچھ ایسی ہی صورت حال دارالحکومت بیروت میں بھی پائی گئی۔

لبنان کی کشیدہ صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے لبنانی فوج کے سپاہیوں کے ہاتھوں عکار علاقے میں مقامی افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے باعث پریشانی قرار دیا ہے۔

ia/aa/AP