1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں ممکنہ نو فلائی زون کے قیام پر تاحال غور جاری، امریکا

18 اکتوبر 2012

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق شام میں حکومتی فورسز کی عوام کے خلاف ’ظالمانہ کارروائیوں‘ کی روک تھام کے لیے امریکی حکومت اب بھی وہاں کسی ممکنہ نو فلائی زون کے قیام پر غور کر رہی ہے، تاہم فیصلہ فی الحال نہیں ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/16RlB
تصویر: AFP/GettyImages/Tauseef Mustafa

بدھ کے روز اپنے بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے کہا، ’ہم اب بھی تمام چیزوں پر غور کر رہیں ہیں، تاکہ شام میں تشدد کا خاتمہ ہو سکے۔‘

انہوں نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اتحادی ممالک سے گفت و شنید میں مصروف ہیں کہ ’کب، کیسے اور کیوں کر‘، ان تجاویز پر عمل کیا جا سکے، جو مختلف افراد کی طرف سے تجویز کی گئی ہیں، جن میں نو فلائی زون کا قیام بھی شامل ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے فی الحال اس بابت کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

Syrien Aleppo syrische Armee Panzer
شام میں گزشتہ 19 ماہ سے جاری تنازعے میں 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Getty Images

ادھر امریکی نائب وزیر برائے روک تھامیء اسلحہ روز گوٹ میولر نے منگل کے روز ترکی میں اعلیٰ حکومت سے ملاقاتیں کیں۔ اعلیٰ ترک حکومتی عہدیداروں کے ساتھ انقرہ میں ہونے والی ان ملاقاتوں میں اسلحے کے پھیلاؤ کی روک تھام اور دیگر سکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

گوٹ میولر یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہی ہیں کہ جب ترکی کی جانب سے چند روز قبل اسلحے کی موجودگی کے شبے میں ماسکو سے شام جانے والے ایک مسافر بردار طیارے کو انقرہ کے ہوائی اڈے پر زبردستی اتار کر تلاشی لی گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ طیارے سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ تاہم روس اور شام دونوں نے اس الزام کو رد کر دیا تھا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس الزام کے ردعمل میں کہا تھا کہ طیارے میں ریڈار آلات شام کو کارگو کیے جا رہے تھے، اور یہ عمل عالمی قوانین کے عین مطابق تھا۔ ترک حکام کا کہنا تھا کہ انہیں اس طیارے میں اسلحے کی موجودگی کی خفیہ معلومات موصول ہوئی تھیں، تاہم یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ معلومات کس ملک کی جانب سے ترکی کو دی گئیں۔

دوسری جانب خطے کے دورے میں لبنان پہنچنے والے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی مندوب برائے شام لخضر براہیمی نے خبردار کیا ہے کہ اگر بشار الاسد اقتدار میں رہے تو، 19 ماہ سے جاری شامی تنازعے پورے خطے کو آگ کی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

دریں اثناء بدھ کی شام موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شامی اور لبنانی فورسز کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئیں ہیں۔ خبر رساں ادارے AFP کے مطابق ان جھڑپوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ شامی فورسز کی جانب سے لبنانی علاقے میں شیلنگ کی گئی، جس کے جواب میں لبنانی فورسز نے بھی جوابی کارروائی کی۔ اے ایف پی نے مقامی افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ شیلنگ کے بعد متاثرہ علاقے کے رہائشیوں نے علاقہ خالی کر دیا اور محفوظ مقامات پر پناہ لی۔

at / ab (AFP)